اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

پٹرولیم مصنوعات مزید مہنگی

حکومت نے ایک ماہ میں دوسری بار پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ پٹرول کی قیمت میںچار روپے 53پیسے اور ڈیزل کی قیمت میں آٹھ روپے 14پیسے فی لٹر اضافہ کیا گیا ہے۔ اس اضافے کے بعد پٹرول کی قیمت 293 روپے 94پیسے جبکہ ڈیزل کی نئی قیمت 290روپے 38پیسے فی لٹر ہو گئی ہے جو کم آمدنی والے طبقے کی قوتِ خرید سے تقریباً باہر ہے۔یکم اپریل کو بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں لگ بھگ دس روپے کا اضافہ کیا گیا تھا۔ گوکہ اوگرا کی جانب سے پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ عالمی مارکیٹ میں ردو بدل کو قرار دیا جا رہا ہے لیکن ملکِ عزیز میں پٹرول‘ ڈیزل کی بلند ترین قیمتوں کی ایک بڑی وجہ 60 روپے فی لٹر پٹرولیم لیوی ہے جبکہ حکومت نے آئی ایم ایف کو پٹرولیم مصنوعات پر 18 فیصد جی ایس ٹی عائد کرنے کا وعدہ بھی کر لیا ہے۔ تاہم پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں جو اضافہ کیا جاتا ہے اس کا اثر صرف انہی مصنوعات تک محدود نہیں رہتا بلکہ یہ مجموعی مہنگائی میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔ ٹرانسپورٹیشن کے اخراجات میں اضافے کی وجہ سے تمام اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ گوکہ پٹرولیم مصنوعات حکومت کیلئے ٹیکس وصولی کا ایک بڑا ذریعہ ہیں لیکن حکومت کو عوام پر بالواسطہ ٹیکسوں کا بھاری بوجھ ڈالنے کے بجائے ٹیکس نظام میں اصلاحات کرتے ہوئے ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنا چاہیے۔ الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ سے بھی مہنگے پٹرول اور ڈیزل سے عوام کی جان چھڑائی جا سکتی ہے۔ 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement