مہنگائی کا مسئلہ
وفاقی ادارۂ شماریات کے مطابق گزشتہ ہفتے کے دوران 22 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے جبکہ اس دوران ہفتہ وار مہنگائی کی شرح 28.56 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ یہ شرح علاقائی ممالک کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔ عالمی بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق ملک میں بیروزگاری کی شرح 8.5فیصد ہے اور تقریباً 40فیصد آبادی خطِ غربت کے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے جبکہ روز افزوں مہنگائی اور بیروزگاری میں اضافے کی وجہ سے مزید ایک کروڑ افراد کے غربت کی لکیر سے نیچے جانے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ اس وقت مہنگائی ملک کا سب سے بڑا سماجی مسئلہ بن چکی ہے اور کمزور ترین معاشی سکت کیساتھ عوام کیلئے تقریباً 29 فیصد مہنگائی کا مقابلہ کرنا ممکن نہیں۔ حکومتوں کی طرف سے مہنگائی کے تدارک کے وعدے تو بہت کیے جاتے ہیں لیکن یہ سب وقتی ثابت ہوتے ہیں‘ یہی وجہ ہے کہ ملک میں مہنگائی اب بھی حکومت کے طے شدہ تخمینہ کے دو گنا سے بھی زیادہ ہے۔ حکومت کو روز افزوں مہنگائی پر قابو پانے کیلئے بیک وقت لوگوں کی معاشی سکت بڑھانے‘ روز گار کے نئے مواقع پیدا کرنے‘ منافع خوروں کیخلاف کریک ڈاؤن کرنے اور مقامی پیداوار میں اضافہ یقینی بنانے جیسے اقدامات کرنا ہوں گے۔ ان میں سے کسی ایک امر کو بھی پس پشت ڈال کر مہنگائی پر قابو پانا ممکن نہیں۔