اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

بارشوں کی تباہ کاریاں

 خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے مختلف اضلاع میں کئی روز سے جاری بارشوں سے بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا ہے۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق دونوں صوبوں میں سیلاب اور بارشوں کے نتیجے میں رونما ہونیوالے حادثات میں 83افرادجاں بحق اور 70سے زائد زخمی ہوچکے ہیں‘اورلگ بھگ 2900 مکانات کو نقصان پہنچنے کیساتھ ساتھ مواصلاتی نظام بھی شدید متاثر ہوا ہے۔حالیہ بارشوں نے ان صوبوں میں حکومتی انتظامات کا بھی پول کھول دیا ہے۔ 2022ء میں بھی ان صوبوں کے بیشتر اضلاع میں انتظامی نقائص بارشوں اور سیلاب کے نقصانات میں اضافے کا سبب بنے۔اس تلخ تجربے کے بعد یہ اُمید تھی کہ حکومت کی طرف سے بارشی پانی کے بروقت نکاس کیلئے ضروری اقدامات کر لیے جائیں گے اورشہریوں کوویسی صورتحال کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا‘ لیکن یوں لگتا ہے کہ قدرتی آفات سے بچاؤ کے انتظامات یقینی بنانے کیلئے ان صوبوں کیلئے دو سال کا عرصہ بھی کم ثابت ہوا ہے۔ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ ممالک میں سرفہرست ہے جس کی تازہ ترین مثال رواں ماہ معمول سے 90 فیصد زیادہ بارشیں ہیں۔ان موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات سے نمٹنے کیلئے ضروری ہے کہ پیشگی منصوبہ بندی یقینی بنائی جائے۔ حکومت کو چاہیے کہ ان بے موسمی بارشوں کو نقارۂ خدا سمجھتے ہوئے مون سون سے قبل نالوں کی صفائی سمیت تمام ضروری اقدامات یقینی بنائے تاکہ شہریوں کو کسی ناخوشگوار صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement