اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

چائے پر بڑھتے اخراجات

وفاقی ادارۂ شماریات کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ کے دوران 54کروڑ 74لاکھ ڈالر (تقریباً 152 ارب 44 کروڑ روپے) چائے کی درآمدات پر صرف ہو چکے ہیں۔ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں یہ اخراجات 17 فیصد زیادہ ہیں۔چائے بنیادی غذا تو نہیں لیکن ہمارے ہاں اس کا استعمال بہت زیادہ ہے‘ اور چائے کے کثیر اور مسلسل بڑھتے استعمال کے پیشِ نظر اس کی درآمد پر اخراجات بھی مسلسل بڑھ رہے ہیں۔ملکِ عزیز میں چائے کی مقامی پیداوار میں اضافے کیلئے 1986ء سے نیشنل ٹی اینڈ ریسرچ سنٹر موجود ہے لیکن اسکے باوجود ہم چائے کی پیدوار میں خود کفالت کی منزل سے بہت دور ہیں۔ نیشنل ٹی سنٹر کے مطابق پاکستان میں تقریباً ڈیڑھ لاکھ ایکڑ رقبے پر چائے کاشت کی جا سکتی ہے لیکن ابھی تک بمشکل پانچ سو ایکڑ رقبے پر چائے کاشت ہو پاتی ہے۔ مانسہرہ میں شنکیاری‘ جہاں یہ ٹی سنٹر موجود ہے‘ سمیت شمالی علاقہ جات میں سبز اور کالی چائے کی کاشت‘ مارکیٹنگ اور کمرشلائزیشن پر توجہ دے کر ملک میں چائے کی ضرورت کو بآسانی مقامی پیداوار سے پورا کیا جا سکتا ہے۔ ضروری ہے کہ حکومت چائے کی مقامی پیداوار میں اضافے کیلئے کسانوں کی سرپرستی کرے تاکہ اس کی درآمد پر خرچ ہونے والا قیمتی زرِ مبادلہ بچایا جا سکے اور روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہو سکیں۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں