اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

مسلسل بڑھتی غربت

پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ پانچ برسوں میں غربت کی شرح 38.6 فیصد سے بڑھ کر 39.5 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ بلوچستان میں 70‘  خیبر پختونخوا میں 48‘ سندھ 45 اور پنجاب میں 30 فیصد لوگ خطِ غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جبکہ دیہی علاقوں میں غربت کی شرح 50 فیصد سے بھی زیادہ ہو چکی ہے۔ اگرچہ ادارۂ شماریات کے مطابق مہنگائی کی شرح میں کمی ہو رہی ہے مگر دوسری جانب عالمی بینک سمیت متعدد عالمی ادارے بڑھتی غربت کے حوالے سے مسلسل انتباہ جاری کر رہے ہیں کہ لوگوں کی اکثریت بنیادی ضروریات یعنی رہائش‘ تعلیم اور طبی سہولتوں سے محروم ہے جبکہ بیشتر آبادی کی قوتِ خرید نچلی ترین سطح پر آ چکی ہے۔ درحقیقت گزشتہ چند برسوں سے حکومت کے تمام ’’مشکل معاشی فیصلوں‘‘ کا بوجھ عوام ہی پر ڈالا گیا‘ یہی وجہ ہے کہ لوگ اب رہن سہن کے اخراجات کو پورا کرنے سے عاجز آ چکے ہیں۔ اگر حکومت کی طرف سے ریلیف کے کچھ اقدامات کیے بھی گئے تو ان کے اثرات نچلی سطح تک منتقل نہیں ہو سکے۔ بڑھتی غربت کا مقابلہ کرنے کے لیے ایسی معاشی پالیسیوں کی ضرورت ہے جو عوام کی قوتِ خرید میں اضافہ کر سکیں۔ نیز مارکیٹ پر گرفت مضبوط کرنے اور ناجائز منافع خوروں کو نکیل ڈالنے کی بھی ضرورت ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں