اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

ٹیکس گوشواروں میں اضافہ

رواں سال ملکی تاریخ میں پہلی بار مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں 36لاکھ سے زائد انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروائے گئے ہیں۔ ان گوشواروں کے ساتھ ٹیکس گزاروں نے ستمبر میں 1100ارب روپے کا ٹیکس بھی جمع کرایا ہے جو کہ گزشتہ سال ستمبر میں جمع کرائے گئے ٹیکس سے 32فیصد زیادہ ہے۔ ستمبر میں محصولات میں ریکارڈ اضافے کے باوجود رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کیلئے مقرہ کردہ ٹیکس ہدف حاصل نہیں ہو سکا ہے۔ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کیلئے 2652ارب روپے ٹیکس ہدف مقرر کیا گیا تھا لیکن اس دوران 2556ارب روپے ٹیکس اکٹھا ہو سکا۔ مالی سال کی پہلی سہ ماہی کا ٹیکس ہدف حاصل نہ ہونے کے باوجود انکم ٹیکس ریٹرنز کا 36لاکھ کی حد عبور کرنا ایک بڑی کامیابی ہے کیونکہ پچھلے مالی سال میں30 ستمبر تک قریباً ساڑھے 19 لاکھ افراد نے ٹیکس ریٹرنز فائل کیے تھے۔ حکومت نے رواں مالی سال کیلئے 12970ارب محصولات کا ہدف مقرر کررکھا ہے‘ اس ہدف کے حصول کیلئے حکومت کا زور ٹیکس شرح بڑھانے پر ہے؛ چنانچہ کم آمدنی والے افراد بھی بھاری ٹیکسوں سے محفوظ نہیں۔ 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس ضرورت کی ہر شے پر نافذ کر دیا گیا ہے‘ لیکن محصولات کا ہدف حاصل کرنے کیلئے ٹیکس چوری روکنا بھی ناگزیر ہے۔ ہمارے ہاں ہر سال ٹیکسوں کا ایک بڑا حصہ چرایا جاتا ہے یا مقدمہ بازی کی نذر ہو جاتا ہے۔ اس لیے ٹیکس وصولی کے شفاف اور مؤثر نظام کے بغیر ٹیکس اہداف کا حصول اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی میں اضافہ ممکن نہیں۔ 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں