پاک روس تجارتی معاہدہ
روسی دارالحکومت ماسکو میں منعقدہ پہلا پاکستان روس تجارتی اور سرمایہ کاری فورم دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات میں ایک اہم پیش رفت ہے۔ اس فورم میں دونوں ممالک کے مابین پہلی بار بارٹر ٹریڈ کا معاہدہ طے پایا۔ اس معاہدے کے تحت پہلے مرحلے میں ایک پاکستانی کمپنی روسی کمپنی کو 20 ہزار ٹن چاول بھیجے گی جس کے بدلے میں روسی کمپنی پاکستانی کمپنی کو 20 ہزار ٹن چنے فراہم کرے گی۔معاشی عدم استحکام کے پیشِ نظر بارٹر ٹریڈ پاکستان کے مفاد میں ہے کیونکہ اس سے درآمدات پر خرچ ہونے والے زرِ مبادلہ میں کمی واقع ہو گی۔پاکستان اپنی ضرورت کا تقریباً 64فیصد تیل درآمد کرتا ہے جس پر ہر سال بھاری زرِ مبادلہ خرچ ہوتا ہے۔روس سعودی عرب کے بعد خام تیل درآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ پاکستان کو بارٹر ٹریڈ معاہدے کو زراعت سے توانائی سمیت دیگر شعبوں شعبے تک وسعت دے کر زیادہ سے زیادہ فوائد سمیٹنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ روس یوکرین جنگ کی وجہ سے امریکہ‘ برطانیہ اور یورپی یونین‘ جو کہ روسی تیل اور گیس کے سب سے بڑے خریدار تھے‘ نے نہ صرف روس سے تیل اور گیس خریدنا بند کر دی بلکہ اس کے خلاف بھاری اقتصادی پابندیاں بھی عائد کر دیں‘ اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے روس بارٹر ٹریڈ کی جانب راغب ہوا ہے۔ یہ صورتحال پاکستان کیلئے سود مند ثابت ہوسکتی ہے۔