اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

دہشت گردی کی صورتحال

ایک رپورٹ کے مطابق رواں سال کے پہلے نو ماہ کے دوران ملک میں عام شہریوں‘ فوجی افسران اور جوانوں سمیت 1534 افراد دہشت گردی کا نشانہ بن کر جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ اگست کے مقابلے میں ستمبر میں سکیورٹی کی بہتر صورتحال کی وجہ سے دہشت گردی کے واقعات میں سات فیصد جبکہ دہشت گردی کی وجہ سے ہونے والی اموات میں 56فیصد کمی ریکارڈ ہوئی ہے۔ اس دوران سکیورٹی اداروں کی بہتر کارکردگی کی وجہ سے سندھ‘ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد‘ کشمیر اور گلگت بلتستان میں دہشت گردی کا کوئی ایک واقعہ بھی رونما نہیں ہو سکا البتہ پنجاب میں دہشت گردوں نے تین‘ خیبرپختونخوا میں 47اور بلوچستان میں 27 حملے کیے۔ بلوچستان اور خیبر پختونخوا رواں برس کے آغاز سے ہی دہشت گردوں کے نشانے پر تھے۔ بالخصوص اگست میں بلوچستان میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات نے سکیورٹی کے حوالے سے کئی سوالات اٹھائے تھے لیکن حکومت اور ریاستی اداروں کی سنجیدہ کاوشوں سے صوبے میں سکیورٹی کی صورتحال میں کافی بہتری آئی ہے۔ ایک خبر کے مطابق سکیورٹی فورسز کی جانب سے دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے کیلئے روزانہ کی بنیاد پر 112انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیے جا رہے ہیں۔ افواجِ پاکستان اور عوام جوانمردی سے دہشت گردی کا مقابلے کر رہے ہیں لیکن اس ناسور کو جڑ سے اکھاڑنے کیلئے اسے افغانستان سے حاصل شدہ کمک کا خاتمہ ضروری ہے جو افغان حکومت کی سنجیدہ کوشش کے بغیر ممکن نہیں۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں