سکیورٹی صورتحال کی سنگینی
شمالی وزیرستان میں چار اور پانچ اکتوبر کی درمیانی شب سکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان شدید فائرنگ کے تبادلے میں ایک لیفٹیننٹ کرنل اور پاک فوج کے پانچ جوان شہید ہو گئے جبکہ چھ دہشت گردوں کو بھی ہلاک کر دیا گیا۔ دفاع ِوطن کی خاطر جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے یہ شہدا پوری قوم کے خراجِ عقیدت کے مستحق ہیں۔ چند روز قبل جب ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ستمبر کے مہینے میں ملک میں دہشت گردوں کے حملوں میں سات فیصد کمی کا آئی تو یہ اُمید پیدا ہوئی تھی کہ شدت پسند عناصر پسپائی اختیار کرنے لگے ہیں لیکن شمالی وزیرستان میں ہونے والا یہ واقعہ دہشت گردی کے بڑھتے خطرات کی نشاندہی کرتا ہے۔ سکیورٹی امور کے ایک تحقیقی ادارے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال کے پہلے نو ماہ کے دوران ملک بھر میں دہشت گردی سے 1523اموات ہوئی تھیں جبکہ رواں سال کی اسی مدت کے دوران 1534افراد دہشت گردی کی نذر ہو چکے ہیں۔ ان میں سکیورٹی فورسز بالخصوص دہشت گردوں کے نشانے پر ہیں۔ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس جنوری سے ستمبر تک 137فوجی جوان و افسران نے دہشت گردوں کا مقابلہ کرتے جامِ شہادت نوش کیا جبکہ رواں سال کی اسی مدت میں 200سے زائد فوجی جوان و افسران دفاعِ وطن کی خاطر جان قربان کر چکے ہیں۔ دہشت گردوں کے بزدلانہ ہتھکنڈے فوج‘ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور قوم کو کبھی جھکا نہیں سکتے۔ ملکِ عزیز ایک عرصے سے دہشت گردی کے خطرات کا سامنا کر رہا ہے جس وجہ سے نہ صرف ملکی امن و امان متاثر ہو رہا ہے بلکہ بیرونی سرمایہ کار بھی تشویش میں مبتلا نظر آتے ہیں۔ پاکستان کیلئے ان سکیورٹی خطرات کا تعلق بنیادی طور پر سرحد پار سے ہے۔ پاکستان کی جانب سے یہ مسئلہ مستقل اٹھایا جارہا ہے کہ افغان سرزمین پاکستان میں دہشت گردی کیلئے استعمال کی جارہی ہے مگر اس تشویشناک معاملے میں کوئی تسلی بخش قدم نہ اٹھایا جانا بدقسمتی ہے۔ نہ صرف یہ کہ افغان سرزمین علاقائی دہشت گردگروہوں کو دستیاب ہے بلکہ افغانستان میں نیٹو کے چھوڑے ہوئے ہتھیار بھی دہشت گردوں کی دسترس میں ہیں جو ان کی مضبوطی کا سبب بن رہے ہیں۔ افغان حکام کی دہشت گردی کی پشت پناہی کے علاوہ ملک کی داخلی صورتحال بھی دہشت گرد عناصر کو اپنے مذموم مقاصد کے حصول میں معاونت فراہم کر رہی ہے۔ ملک میں موجود سیاسی عدم استحکام اور اتفاق و اتحاد کا فقدان دہشت گرد عناصر کیلئے سہولت ثابت ہو رہا ہے۔ سکیورٹی فورسز اپنی جانوں کی پروا کیے بغیر دہشت گردوں کے خلاف روزانہ کی بنیاد پر اوسطاً 130 آپریشن کر رہی ہیں۔ دہشت گردوں کے خلاف ریاست اور افواجِ پاکستان کا مضبوط عزم اس امر کا ثبوت ہے کہ پاکستان اس چیلنج سے نمٹنے کیلئے پُر عزم ہے۔ قومی سلامتی کے خطرات سے نمٹنے کیلئے ملک کے سکیورٹی اداروں کی کوششیں قابلِ تحسین ہیں‘تاہم مکمل کامیابی کیلئے ہمیں اندرونی سطح پر اتحاد قائم کرنا ہو گا اور یکسو ہو کر دہشت گردوں کے بیانیے کو شکست دینا ہو گی۔