معاشی چیلنجز
عالمی بینک کی پاکستان ڈویلپمنٹ اَپ ڈیٹ پاور سیکٹر ڈسٹری بیوشن اصلاحات رپورٹ ملکی معیشت کو درپیش چیلنجز کا خلاصہ پیش کرتی ہے اور حکومت کی فوری توجہ کی متقاضی ہے۔ اس رپورٹ میں رواں مالی سال پاکستان کی جی ڈی پی نمو کا تخمینہ 2.8 فیصد لگایا گیا ہے جبکہ کرنٹ اکائونٹ خسارہ جی ڈی پی کے 0.6 فیصد جبکہ مالی خسارہ 7.6 فیصد رہنے کا تخمینہ ہے۔ عالمی بینک کے مطابق پاکستان میں لیبر فورس میں خواتین کا تناسب جنوبی ایشیا میں سب سے کم ہے جبکہ خطے میں باہمی تجارت بھی کم ترین سطح پر ہے۔ عالمی بینک نے توانائی کے شعبے کو ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیا ہے۔ اگرچہ اس وقت ملک میں مہنگائی میں کمی ہو رہی ہے‘ صنعتیں جمود سے نکل رہی ہیں مگر تیل کی عالمی مارکیٹ پر چھائی بے یقینی اور مشرقِ وسطیٰ کی جنگ کے پھیلائو کے خدشات کے سبب بین الاقوامی تجارت کے متاثر ہونے کو معاشی چیلنجز کی فہرست سے خارج نہیں کیا جا سکتا۔ نیز پاکستان کی ورک فورس میں سالانہ 16 لاکھ نوجوانوں کا اضافہ ہورہا ہے‘ ایسے میں2.8 فیصد جی ڈی پی گروتھ ملکی ضروریات کو پورا نہیں کر سکتی۔ ضروری ہے کہ غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ قومی آمدنی بڑھانے کے لیے معاشی استحکام اور پائیدار منصوبوں کو بھی ترجیح دی جائے۔ غربت میں کمی اور روزگار کے زیادہ مواقع کے لیے شرح نمو میں اضافہ ناگزیر ہے‘ جو توانائی کے ارزاں نرخوں اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے بغیر ممکن نہیں۔