امراضِ قلب میں ہوشربا اضافہ
عالمی ادارۂ صحت نے انکشاف کیا ہے پاکستان میں 29 فیصد اموات کا سبب دل کی بیماریاں ہیں جبکہ امراضِ قلب کے اعتبار سے پاکستان دنیا بھر میں 30ویں نمبر پر ہے جہاں سالانہ چار لاکھ افراد دل کی بیماریوں کے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں جبکہ 60 برس عمر تک کے ایک چوتھائی افراد دل کی شریانوں کی کمزوری کے مرض میں مبتلا ہیں۔ طبی ماہرین کولیسٹرول‘ ہائی بلڈ پریشر‘ ذیابیطس‘ موٹاپے‘ اشیائے خور و نوش کی ملاوٹ‘ تمباکو نوشی اور غیر متحرک طرزِ زندگی کو امراضِ قلب میں اضافے کی بڑی وجہ قرار دیتے ہیں مگر عوام یہ سب جاننے کے باوجود اپنا طرزِ زندگی تبدیل کرنے پر آمادہ نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس وقت پاکستان کی 17.5 فیصد آبادی مختلف امراضِ قلب میں مبتلا ہے جبکہ دوسری طرف ملک میں دل کے امراض کے ہسپتالوں کی تعداد آبادی کے تناسب سے نہایت کم ہے اور محض بڑے شہروں میں یہ سہولت موجود ہونے کی وجہ سے زیادہ تر مریض ہسپتال پہنچنے سے قبل ہی زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں۔ اس حوالے سے جہاں عوام کو اپنا طرزِ زندگی تبدیل کرنے اور ورزش کی عادت کو اپنانے کی ضرورت ہے‘ وہیں حکومت کو کم از کم ہر ضلع میں ایک کارڈیالوجی ہسپتال کا قیام عمل میں لا کر زیادہ سے زیادہ آبادی تک طبی سہولتوں کی فراہمی یقینی بنانی چاہیے۔ نیز متحرک طرزِ حیات اپنانے کے حوالے سے عوام کو آگاہی بھی دینی چاہیے تاکہ عوام امراضِ قلب سے محفوظ رہ سکیں۔