جنگلات کی کٹائی
خیبرپختونخوا حکومت کی طرف سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں محکمہ جنگلات خیبر پختونخوا کی جانب سے ٹمبر مرچنٹ کو 60 لاکھ مکعب فٹ لکڑی کاٹنے کی اجازت دینے کا انکشاف ہوا ہے۔ ان حالات میں جبکہ ملکِ عزیز موسمیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثرہ ممالک میں شامل ہے‘ محکمہ جنگلات کا جنگلات کی کٹائی کی اجازت دینا سمجھ سے بالاتر ہے۔ جنگلات موسمیاتی تبدیلیوں سے لاحق خطرات خاص طور پر سموگ اور فضائی آلودگی میں کمی کے حوالے سے کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ ماہرینِ ماحولیات کے مطابق ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے کیلئے کسی بھی ملک کا 12 فیصد رقبہ جنگلات پر مشتمل ہونا چاہیے ۔ پاکستان جب معرضِ وجود میں آیا تھا تو اس کے لگ بھگ چھ فیصد رقبے پر جنگلات موجود تھے تاہم اکنامک سروے 2024ء کے مطابق اب ہر سال اوسطاً 27 ہزار ایکڑ رقبے پر جنگلات کی کٹائی ہو رہی ہے اور سال میں دو مرتبہ شجر کاری مہم اور نئے درخت لگانے کے باوجود جنگلات کُل ملکی رقبے کے 4.5 فیصد رقبے تک محدود ہو چکے ہیں۔ ملک میں جنگلات کی کمی کی بڑی وجہ ان کی قانونی و غیر قانونی کٹائی ہے۔ حال ہی میں سندھ ہائیکورٹ نے ترقیاتی منصوبوں کیلئے درختوں کی کٹائی پر پابندی عائد کی ہے‘ دیگر صوبوں کو بھی اس اقدام کی تقلید کرنی چاہیے۔