پولیو کے حوالے سے خطرناک سال
منگل کے روز ڈیرہ اسماعیل خان سے ایک نیا پولیو کیس رپورٹ ہونے کے بعد 2024ء کا اختتام 68پولیو کیسوں کے ساتھ ہوا ہے۔ سالِ گزشتہ مجموعی طور پر پولیو کے حوالے سے کافی خطرناک رہا‘ جب بلوچستان سے 27‘ خیبر پختونخوا سے 20‘ سندھ سے 19اور پنجاب اور اسلام آباد سے ایک ایک پولیو کیس رپورٹ ہوا۔ اضلاع میں ڈیرہ اسماعیل خان 10کیسوں کیساتھ سرفہرست رہا۔ پولیو کے خاتمے کیلئے 1994ء سے پاکستان میں انسدادِ پولیو پروگرام کام کر رہا ہے لیکن تین دہائیاں گزرنے کے بعد بھی پاکستان پولیو سے پاک نہیں ہو سکا۔ اگرچہ حکومت نے 2025ء کے آخر تک ملک سے پولیو کے خاتمے کا عزم کر رکھا ہے لیکن اس مقصد کیلئے نئی اور جامع حکمت عملی تشکیل دیتے ہوئے کے پی اور بلوچستان کے اُن اضلاع پر خصوصی توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے جہاں سے پولیو کے زیادہ کیس رپورٹ ہوتے ہیں۔ اس ضمن میں پانچ سال تک کے ہر بچے کی پولیو ویکسی نیشن بہت ضروری ہے۔ حکومت کی طرف سے پولیو مہمات کے اہتمام کے بعد صرف وہی بچے پولیو کے قطروں سے محروم رہتے ہیں جن کے والدین اُنہیں ارادتاً پولیو کے قطرے نہیں پلاتے۔ حکومت کو سختی کرنے کیساتھ خصوصی آگاہی مہم کے ذریعے والدین کے پولیو ویکسی نیشن کے حوالے سے تحفظات دور کرنے چاہئیں تاکہ ملک پولیو سے پاک ہو سکے۔