اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

سلامتی کونسل کی رکنیت

ملک عزیز نے نئے سال کا آغاز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کے طور پر کام شروع کر کے کیا ہے ۔یہ ایک خوش آئند پیشرفت ہے۔ آٹھویں بار پاکستان سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کے طور پر‘ دو سال تک کام کرے گا۔ جولائی میں سلامتی کونسل کی صدارت بھی پاکستان کے حصے آئے گی اور اس طرح اہم بین الاقوامی تنازعات کے حوالے سے ایجنڈا طے کرنے اور مسائل کو زیر بحث لانے کا موقع میسر آئے گا۔ داعش اور القاعدہ جیسی دہشت گرد تنظیموں پر پابندیاں عائد کرنے والی کمیٹی میں بھی پاکستان کو ایک نشست حاصل ہو گی جس کی بنا پر سلامتی کونسل کی معاونت سے مغربی سرحد کے پار سے پاکستان میں دہشت گردی کے معاملات سلامتی کونسل میں زیر بحث آ سکتے ہیں۔ اس وقت دنیا کو غزہ اور یوکرین‘ دو بڑی جنگوں اور بیسیوں چھوٹے تنازعات کا سامنا ہے جبکہ کشمیر اور فلسطین جیسے مسائل گزشتہ آٹھ دہائیوں سے اقوام متحدہ کی حل طلب فہرست میں شامل ہیں‘ ایسے میں جنگوں کو روکنے اور دیرینہ تنازعات کے پُرامن حل میں پاکستان بہتر کردار ادا کرنے کے قابل ہو گا۔ اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کا بنیادی کام دنیا میں امن کا فروغ اور جنگوں کی روک تھام ہے۔ اس حوالے سے ماضی قریب میں اس فورم کی کارکردگی رسمی رہی ہے۔ اس کو فعال بنا کر قیام امن کیلئے بروئے کار لانا پاکستان کے لیے ایک بڑا چیلنج ہو گا اور امید ہے کہ گزشتہ تجربات کی روشنی میں پاکستان اپنا کردار بہتر طور پر ادا کرے گا۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں