ڈگریوں کی تصدیق میں تاخیر
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم وتربیت کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ 30 ہزار طلبہ کی ڈگریاں تصدیق کی منتظر ہیں۔ عمومی طور پر طلبہ کو بیرونِ ملک تعلیم کیلئے ڈگریوں کا تصدیقی سرٹیفکیٹ درکار ہوتا ہے اور اس میں تاخیر سے بیرونِ ملک تعلیمی سفر شروع کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ علاوہ ازیں مختلف سرکاری اداروں میں ملازمین کی ڈگریوں کی تصدیق کے احکامات بھی جاری ہوتے رہتے ہیں اور تصدیقی عمل میں تاخیر سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں تاخیر کا باعث بنتی ہے۔ ہزاروں روپے فیس ادا کرنے کے باوجود ڈگریوں کی تصدیق میں تاخیر اب ایک بنیادی مسئلہ بن چکا ہے جبکہ ڈگریوں کی تصدیق کے سسٹم میں خرابی کی خبریں بھی آئے روز سامنے آتی رہتی ہیں اور ہفتوں تک سسٹم خراب رہنے سے یہ معاملہ التوا کا شکار رہتا ہے۔ ڈگریوں کی تصدیق میں تاخیر طلبہ و ملازمین کامستقبل دائو پر لگانے کے مترادف ہے جن کا تعلیمی و پروفیشنل کیریئر اس پر منحصر ہوتا ہے۔بیشتر یونیورسٹیاں اس حوالے سے ازکارِ رفتہ سسٹم استعمال کر رہی ہیں اور فنڈز کی کمی کو جواز بنا کر سسٹم تبدیل کرنے سے گریزاں ہیں۔ ضروری ہے کہ متعلقہ حکام اس پر متوجہ ہوں اور ڈگریوں کی تصدیق کے عمل کو تیز بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ سسٹم میں جدت لانے اور ریکارڈ کو ڈیجیٹل بنانے سے اس کام میں تیزی لائی جا سکتی ہے۔