انسانی سمگلرز کے خلاف ایکشن
وزیراعظم شہباز شریف نے انسانی سمگلنگ کے خلاف کیے گئے اقدامات کے حوالے سے منعقدہ جائزہ اجلاس میں اس دھندے میں ملوث افراد کے گرد قانونی گھیرا مزید تنگ کرنے کیلئے ان کی جائیدادیں اور اثاثے ضبط کرنے کا حکم دیا ہے۔ دسمبر کے وسط میں یونان میں پیش آنے والے کشتی حادثوں‘ جن میں غیرقانونی طور پر یورپ جانے والے 45 سے زائد پاکستانی جاں بحق ہو گئے تھے‘ کے بعد سے ملک بھر میں انسانی سمگلروں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں اور اب تک متعدد انسانی سمگلروں کی گرفتاری عمل میں آ چکی ہے‘ تاہم اس کے باوجود انسانی سمگلنگ کا سلسلہ رکنے میں نہیں آ رہا۔ چار جنوری کو یونان کے قریب سمندر برد ہونیوالی ایک اور کشتی پر بھی بیسیوں پاکستانی سوار تھے۔ انسانی سمگلنگ تبھی رُک سکتی ہے جب حکومتی کارروائیاں بیانات تک محدود نہ رہیں اور گرفتار کیے گئے انسانی سمگلروں کو قانون کے مطابق سخت سزائیں دی جائیں۔ اس ضمن میں والدین پر بھی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے جو اپنے کم عمر بچوں کے دباؤ میں آکر‘ اپنی جمع پونجی لٹا کر انہیں غیرقانونی سفر پر روانہ کر دیتے ہیں۔ بیرونِ ملک کا غیرقانونی سفر کرنے والوں میں اکثریت ایسے افراد کی ہوتی ہے جو ہنرمند نہیں ہوتے ۔ حکومت فنی تربیت کے اداروں کا قیام عمل میں لائے جو عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق ہنرمند افراد تیار کر سکیں تاکہ بیرونِ ملک منتقلی کے خواہش مند افراد بہ آسانی قانونی طریقے سے باہر جا سکیں۔