کپاس کی پیداوار میں کمی
پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کے مطابق 31دسمبر تک ملک بھر کی جننگ فیکٹریوں میں 54لاکھ 52ہزار روئی کی گانٹھوں کے مساوی پھٹی کی ترسیل ہوئی‘ جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 33 فیصد کم ہے۔ کپاس کی پیداوار میں یہ کمی ملکی معیشت‘ ٹیکسٹائل انڈسٹری اور کاشتکاروں کے مالی استحکام کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ٹیکسٹائل سیکٹر کو سالانہ تقریباً ایک کروڑ 60لاکھ کپاس کی گانٹھوں کی ضرورت ہوتی ہے‘ لیکن مقامی کپاس میں کمی کے باعث رواں مالی سال کے دوران کم از کم دو ارب ڈالر کی کپاس درآمد کرنا پڑے گی‘ جس سے قومی خزانے پر بوجھ پڑے گا۔ کپاس کی پیداوار میں کمی کی متعدد وجوہات ہیں لیکن سب سے اہم حکومتی عدم توجہی ہے۔ دیگر فصلوں کی طرح حکومت کپاس کی پیداوار بڑھانے کیلئے بھی کوئی سنجیدہ اور انقلابی نوعیت کے قدم نہیں اٹھا رہی۔ سینٹرل کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ نے اپنی ایک تحقیق میں غیر معیاری بیج کو کپاس کی پیداوار میں کمی کی بڑی وجہ قرار دیا۔ کپاس کی غیر معیاری اقسام نہ صرف کم پیداوار دیتی ہیں بلکہ انہیں بیماری لاحق ہونے کا خطرہ بھی بہت زیادہ ہوتا ہے۔ حکومت زرعی ترقی کے دعووں کو عملی قالب میں ڈھالنے کیلئے کسانوں کو کپاس سمیت دیگر فصلوں کے معیاری بیج‘ کھاد‘ ادویات اور جدید زرعی مشینری فراہم کرے تاکہ ملکی ضروریات مقامی پیداوار سے پوری ہو سکیں۔