جیلوں کی حالتِ زار
ایک رپورٹ کے مطابق پنجاب کی جیلوں میں گنجائش سے 80فیصد زائد قیدی موجود ہیں۔ صوبے کی 43 جیلوں میں 37 ہزار 563 افراد کی گنجائش ہے جبکہ یہاں 67 ہزار سے زائد قیدی ہیں۔ یہ مسئلہ صرف پنجاب تک محدود نہیں ہے‘ ہیومین رائٹس واچ کے مطابق دسمبر 2022ء تک ملک کی 116 جیلوں میں 65 ہزار 168 قیدیوں کی گنجائش موجود تھی جبکہ ان جیلوں میں 88 ہزار 650 قیدی موجود تھے۔ جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدی رکھنا قیدیوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ گنجائش سے زیادہ قیدیوں کی وجہ سے انہیں صحت کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جیلوں میں علاج کی سہولتوں کا فقدان‘ گنجائش سے کئی گنا زیادہ قیدی ناقص خوراک اور قیدیوں کے کردار کی اصلاح سے عدم توجہی بڑے مسائل ہیں جن پر انتظامیہ کو فوری توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔ دنیا بھر میں جیلیں قیدیوں کی بحالی اور سدھار کا مرکز تصور کی جاتی ہیں لیکن ملکِ عزیز میں جیل کا نظام ایسا ہے کہ مجرم کے رویے میں بہتری تو کیا آنی ہے‘ اُلٹا وہ جرائم کی طرف زیادہ مائل ہو جاتا ہے۔ ضروری ہے کہ جیلوں کی تعداد بڑھانے کے ساتھ ساتھ وہاں تمام بنیادی ضرورتوں کی فراہمی یقینی بنانے اور انہیں ایسے مراکز بنانے کی طرف بھی توجہ دی جائے جہاں سے قیدی ایک مہذب شہری بن کر نکلے اور سماج کی بہتری میں اپنا کردار ادا کرے۔