معاشی حکمت عملی
فنانس ڈویژن کی رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران مہنگائی میں کمی‘ ترسیلاتِ زر اور برآمدات میں اضافہ ہوا ہے لیکن حکومت درآمدات‘ بجٹ سرپلس اور معاشی شرح نمو میں اضافے کے طے شدہ اہداف حاصل نہیں کر سکی ہے‘ جبکہ ایف بی آر نے بھی ٹیکس وصولی کے طے شدہ ہدف سے 90 ارب روپے کم ٹیکس جمع کیا۔ جولائی تا ستمبر کے دوران معاشی شرح نمو اپنے طے شدہ ہدف 3.5فیصد کے مقابلے میں محض 1.3فیصد رہی جبکہ صوبائی حکومتیں بھی 342 ارب روپے کی مطلوبہ رقم سرپلس ظاہر نہیں کر سکیں اور پہلی سہ ماہی میں یہ ہدف سے 182 ارب روپے کم رہا۔تقریباً 13 ہزار ارب کے ٹیکس وصولی کے ہدف کو پورا کرنے کے لیے درآمدات میں 17 فیصد اضافے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا لیکن رواں مالی سال کے ابتدائی تین ماہ کے دوران طلب میں کمی کی وجہ سے درآمدات میں محض آٹھ فیصد اضافہ ہی ممکن ہو سکا۔ آئی ایم ایف کی طرف سے بھی سات ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج کو تسلسل سے جاری رکھنے کے لیے درآمدات‘ معاشی شرح نمو اور بجٹ سرپلس میں اضافے کی شرائط عائد کی گئی ہیں‘ یہ شرائط پوری نہ ہونے کی صورت میں آئی ایم ایف پیکیج کی اگلی قسط بھی تاخیر کا شکار ہو سکتی ہے۔اس صورتحال کے پیشِ نظر حکومت کو اپنی معاشی حکمت عملی سے رجوع کی ضرورت ہے تاکہ بجٹ میں طے شدہ اہداف حاصل ہو سکیں اور آئی ایم ایف کا پیکیج بھی کامیابی سے تکمیل کو پہنچے۔