آن لائن فراڈ اور ڈیجیٹل آگہی
وفاقی تحقیقاتی ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں روزانہ آن لائن فراڈ کے اوسطاً چار سو کیس رپورٹ ہو رہے ہیں۔گزشتہ چھ سال میں اس ادارے کو آن لائن فراڈ کی ساڑھے پانچ لاکھ سے زائد درخواستیں موصول ہوئیں جبکہ قرضہ فراہمی کی 75 غیر قانونی ایپس نے سات لاکھ سے زائد افراد سے 500 ارب روپے کا فراڈ کیا۔ گزشتہ چند سالوں سے آن لائن فراڈ کے واقعات میں خاصا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور آئے روز ایسے متعدد کیس دیکھنے میں آ رہے ہیں۔ اس حوالے سے ضروری ہے کہ صارفین میں ڈیجیٹل شعور و آگاہی عام کی جائے۔ اگرچہ حکومت اور بینکوں کی جانب سے میسج اور ای میلز کے ذریعے صارفین کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ ذاتی نوعیت کا ڈیٹا کسی اہلکار سے بھی شیئر نہ کیا جائے مگر نوسر باز ایسے حربے استعمال کرتے ہیں کہ صارفین جھانسے میں آ جاتے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل جنوبی پنجاب میں موبائل فراڈ کے سبب ہزاروں افراد اپنا سرمایہ ڈبل کرنے کے لالچ اصل سرمایے سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ ضروری ہے کہ عوام آن لائن کسی بھی قسم کے لین دین سے قبل ان فورمز اور اپیلی کیشن کے مسند ہونے کی تصدیق کر لیں۔اس حوالے سے بین الاقوامی سوشل میڈیا کمپنیوں کی معاونت میں جو قانونی رکاوٹیں درپیش ہیں‘ حکومت کو انہیں بھی دور کرنا چاہیے۔