ماحولیاتی تحفظ مشترکہ ذمہ داری
ایشیائی ترقیاتی بینک کی ’ ایشیا پیسفک کلائمیٹ رپورٹ‘ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کی وجہ سے زراعت‘ جنگلات اور ماہی گیری سمیت قدرتی وسائل کے شعبے میں بڑے نقصانات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ان شعبوں میں نقصان کی شرح جی ڈی پی کے 12 فیصد تک پہنچنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں بنگلہ دیش‘ بھارت‘ ویتنام اور جنوب مشرقی ایشیا کے دیگر ممالک کے موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونے کا بھی کہا گیا ہے لیکن پاکستان کیلئے یہ رپورٹ اس لیے خطرے کی گھنٹی ہے کہ پاکستان پہلے ہی شدید ماحولیاتی خطرات سے دوچار ہے۔ رپورٹ میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے نقصانات سے محفوظ رہنے کیلئے ماحولیاتی سرمایہ کاری کو ضروری قرار دیا گیا ہے۔ اس سے قبل آئی ایم ایف کی طرف سے بھی ماحولیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات سے محفوظ رہنے کیلئے ماحولیات کی بہتری پر خرچ کرنے کی تجویز دی جا چکی ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں سے آنے والی قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے پیشگی تیاری وقت کی اہم ترین ضرورت ہے تاہم یہ بھی بجا ہے کہ خطے کے بڑے ممالک اور مغربی ممالک میں ناقص ایندھن سے صنعتی پہیہ رواں رکھنے کی وجہ سے ماحولیات پر شدید منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں‘ اس لیے ان ممالک کو بھی ماحولیاتی تحفظ میں سرمایہ کاری کی جانب راغب کیا جانا چاہیے۔