تنخواہ داروں پر مزید ٹیکس؟
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے یہ کہہ کر حیران کر دیا ہے کہ رواں مالی سال محصولات میں اضافہ نہ ہوا تو تنخواہ دار طبقے اور صنعتوں پر ٹیکسوں کا بوجھ مزید بڑھانا پڑے گا۔ تنخواہ دار طبقہ پہلے ہی ٹیکسوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے اور صنعتی شعبہ بھی ٹیکس کی زیادہ سے زیادہ حد کو پہنچ چکا ہے۔ اس صورت میں تنخواہ دار طبقے پر مزید ٹیکسوں کا بوجھ ڈالنا مناسب نہیں۔ کم و بیش ہر حکومت ٹیکس اہداف کے حصول کے لیے تنخواہ دار طبقے کو قربانی کا بکرا بناتی رہی ہے اور ٹیکس نیٹ سے باہر وہ طبقات جن کی ماہانہ آمدن لاکھوں روپے ہے‘ کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران تنخواہ دار طبقے سے 111 ارب روپے انکم ٹیکس وصول کیا گیا‘ اس کے مقابلے میں تاجروں کی جانب سے محض چھ ارب 70 کروڑ روپے انکم ٹیکس کی مد میں قومی خزانے میں جمع کرائے گئے۔ یہ صرف رواں مالی سال کی کہانی نہیں بلکہ ہمارے ملک کا ریٹیلرز طبقہ سالہا سال سے ٹیکس نیٹ سے باہر ہے ۔اگر حکومت ٹیکس ریونیو میں اضافہ کرنا چاہتی ہے تو تاجروں اورپرچون فروشوں سمیت تمام طبقات کو ٹیکس نیٹ میں لانا ہو گا۔ وزیرخزانہ خود کہہ چکے ہیں کہ وہ تنخواہ دار طبقے کی مشکلات سے آگاہ ہیں‘ اگر ایسا ہے تو وزیر خزانہ کواس طبقے پر بوجھ بڑھاتے رہنے کے بجائے ٹیکس وصولی کے نظام کو مؤثر اور وسیع بنانے پر کام کرنا چاہیے۔