اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

سموگ اور ٹریفک

پنجاب کے وسطی اور جنوبی اضلاع انتہائی درجے کی سموگ کی لپیٹ میں ہیں۔فضائی آلودگی میں مسلسل اضافہ ظاہر کرتا ہے کہ حکومت کے ماحولیاتی اقدامات کارگر ثابت نہیں ہورہے۔ سموگ کے حوالے سے حکومت کا زور تعلیمی ادارے ‘ پارک اور بازار بند کرنے پر ہے جبکہ سموگ کے حقیقی اسباب یعنی دھواں چھوڑنے والی گاڑیاں بدستور رواں دواں ہیں۔لاہور کی فضائی آلودگی میں سب سے بڑا حصہ گاڑیوں کے دھویں کا ہے مگر خرابی کے اس کردارپر کم ہی توجہ دی جاتی ہے۔اسی سے اندازہ لگائیں کہ ڈیڑھ کروڑ آبادی والے لاہور میں113 روٹ پبلک ٹرانسپورٹ سے محروم ہیں جبکہ پورے شہر میں صرف 100 بسیں چل رہی ہیں۔صوبائی دارالحکومت میں سڑکوں کا انفراسٹرکچر 3300 کلومیٹر سے زائد ہے مگرصرف 90 کلومیٹر مرکزی شاہراہوں پرپبلک ٹرانسپورٹ دستیاب ہے۔ ایسے میں لوگ آمدورفت کیلئے ذاتی سواری استعمال نہ کریں تو کیا کریں۔لاہور میں پبلک ٹرانسپورٹ کی نایابی نجی گاڑیوں‘ موٹر سائیکلوں اور رکشوں کی بہتات کی سب سے بڑی وجہ ہے ‘ اور یہی آلودگی کا اصل سبب بھی۔ سڑکوں پر ٹریفک‘ دھواں اور آلودگی کو کم کرنے کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔ جب شہر کے ایک سے دوسرے کونے تک آسان اور سستے سفر کی سہولت میسر ہو گی تو ذاتی سواری کے استعمال کا رجحان کم ہو جائے گا اورآلودگی میں نمایاں کمی آئے گی۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں