اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

انسانی سمگلنگ کا المیہ

یونان کشتی حادثے میں ایف آئی اے کے افسران واہلکاروں کے ملوث ہونے کا انکشاف باعث حیرت اور افسوس ہے۔ دو ہفتے قبل یونان کے قریب تارکینِ وطن کی کشتی ڈوبنے کے حادثے میں چالیس پاکستانیوں کی المناک ہلاکت کے بعد وزیر داخلہ نے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی تھی اور اب وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کے ہیڈ کوارٹرز سے جاری مراسلے میں ادارے کے31 اہلکاروں کو انسانی سمگلنگ میں ملوث قرار دیا گیا ہے۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ جس ادارے کا کام انسانی سمگلنگ کا تدارک ہے‘ اسی کے اہلکار اس دھندے میں ملوث ہیں۔ ایسے میں یہ امر قابلِ فہم ہے کہ غیر قانونی تارکینِ وطن میں پاکستانیوں کی شرح سب سے زیادہ کیوں ہوتی ہے۔ یہ امر روزِ اول سے عیاں تھا کہ ملی بھگت کے بغیر اتنی بڑی تعداد میں افراد کا غیر قانونی طریقوں سے بیرونِ ملک جانا ممکن نہیں۔ ڈیڑھ سال قبل یونان کے قریب ایک کشتی ڈوبنے سے تین سو کے قریب پاکستانی ڈوب کر جاں بحق ہو گئے تھے‘ اگر اس وقت ہی کالی بھیڑوں کے خلاف شکنجہ کس لیا جاتا تو سینکڑوں مزید افراد کو دیارِغیر میں کسمپرسی کی حالت میں ہلاک ہونے سے بچایا جا سکتا تھا۔ بہرکیف‘ اب ضروری ہے کہ اس منظم نیٹ ورک کے خاتمے پر پوری توجہ دی جائے اور ان عوامل کا بھی سراغ لگایا جانا چاہیے جن سے مافیا اہم ملکی اداروں میں سرایت کر جاتا ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں