سٹرس انڈسٹری میں سرمایہ کاری
پنجاب حکومت کا سٹرس انڈسٹری کو جدید بنانے کیلئے ڈیڑھ ارب روپے کی سرمایہ کاری کا اعلان ملک کے سب سے بڑے برآمدی پھل کی انڈسٹری کو نئی سانسیں فراہم کرنے کے مترادف ہے۔ صوبائی حکومت بیماریوں سے پاک بیج‘ زرعی نرسریوں‘ سالانہ 10 لاکھ پودے پیدا کرنے کی صلاحیت‘ صنعت کو متنوع بنانے‘ نئی اقسام کی درآمد اور جدید آبپاشی کے نظام میں معاونت فراہم کرے گی۔ 2021ء میں ساڑھے چار لاکھ ٹن سے زائد کینو کی برآمد سے 22کروڑ ڈالر زرِمبادلہ کمایا گیا مگر مالی سال 2023ء میں برآمدات میں 60فیصد سے زائد کمی آئی اور دو لاکھ ٹن کینو کی برآمد سے 10کروڑ ڈالر زرِمبادلہ حاصل ہوا۔ برآمدات میں کمی کی بڑی وجہ سموگ اور کینو کی چھ دہائی پرانی قسم ہے۔ زرعی ماہرین کے مطابق کسی بھی پھل کی نئی قسم 25سال میں اپنی عمر پوری کر لیتی ہے‘ جس کے بعد اس میں جدت اور اسے نئے موسمیاتی ماحول میں ڈھالنے کی ضرورت ہوتی ہے مگر اس صنعت سے جو بے اعتنائی برتی گئی اس کا خمیازہ مسلسل کم ہوتی پیداوار اور سکڑتی برآمدات کی صورت میں بھگتنا پڑا۔ رواں سال حکومت کی جانب سے ایکسپورٹ کا ہدف دو لاکھ ٹن رکھا گیا ہے جس سے 10 کروڑ ڈالر تک کی آمدن متوقع ہے۔ اس شعبے میں حکومتی سرمایہ کاری کے ثمرات آئندہ چند برسوں میں برآمدات میں نمایاں اضافے کی صورت ظاہر ہوں گے۔