اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

تمباکو نوشی کے نقصانات

گیلپ پاکستان کی گلوبل برڈن آف ڈیزیز رپورٹ 2024ء میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں تمباکو نوشی سے ہونے والی سالانہ اموات کی تعداد نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ عالمی اوسط سے بھی زیادہ ہو چکی ہے۔ پاکستان میں یہ شرح 91 افراد فی لاکھ ہے جبکہ جنوبی ایشیا میں یہ شرح 78 افراد اور باقی دنیا میں 72 افراد فی لاکھ ہے۔ اگرچہ 1990ء سے 2021ء کے دوران پاکستان میں تمباکو نوشی سے ہونے والی اموات میں تقریباً 35 فیصد کمی آئی ہے لیکن یہ بہتری معاصر دنیا کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ تمباکو نوشی کے بڑھتے رجحان کی حوصلہ شکنی کے لیے حکومت کو سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ 2022ء کے ایک ملکی سروے میں 80 فیصد افراد نے تمباکو نوشی ترک کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا لیکن سگریٹ کی بآسانی دستیابی اور کوئی روک ٹوک نہ ہونے کی وجہ سے نہ صرف یہ افراد تمباکو نوشی نہیں چھوڑ پاتے بلکہ کم عمر بچے بھی اسی سبب تمباکو نوشی کی لت کا شکار ہو جاتے ہیں۔ دنیا کے جن ممالک میں تمباکو نوشی اور اس سے ہونے والی اموات کی شرح کم ہے‘ وہاں اس کی بڑی وجہ سیگرٹ کی بلند قیمتیں اور مختلف سماجی پابندیاں ہیں۔ اگر سیگرٹ کی سمگلنگ‘ بچوں کو سیگرٹ کی فروخت اور عوامی مقامات سمیت نو سموکنگ زون کی پابندی پر سختی سے عملدرآمد کرایا جائے تو اس مضرِ صحت رجحان میں خاطر خواہ کمی لائی جا سکتی ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00