امریکی کانگرس کا ایک اعلیٰ سطحی وفد پاکستان کے دورے پر ہے‘ جس کا مقصد دونوں ملکوں کے باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال اور تعاون کے فروغ کے لیے راہ ہموار کرنا ہے۔ وفد میں کانگرس کے نمایاں اراکین شامل ہیں جن کی قیادت کانگرس مین جیک برگمین کر رہے ہیں۔ وفد میں تھامس سوزی بھی شامل ہیں جو کانگرس میں 'پاکستان کاکس‘ کے سربراہ کی حیثیت سے دونوں ملکوں کے درمیان روابط کو مضبوط بنانے میں کلیدی کردار ادا کرتے رہے ہیں۔ ان کے ہمراہ جوناتھن جیکسن بھی اس دورے کا حصہ ہیں۔ دورے کا بنیادی مقصد پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات کو مستحکم کرنا اور مختلف شعبوں میں تعاون کے امکانات تلاش کرنا ہے۔ خیال رہے 'پاکستان کاکس‘ امریکی کانگرس میں قائم ایک غیر رسمی گروپ ہے جس میں امریکی سینیٹ اور ایوانِ نمائندگان کے وہ اراکین شامل ہوتے ہیں جو پاکستان کے ساتھ تعلقات میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ اس کا بنیادی مقصد پاکستان اور امریکہ کے درمیان سیاسی‘ اقتصادی اور ثقافتی روابط کو مضبوط بنانا اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال ہے۔ یہ گروپ پاکستان کے حوالے سے قانون سازی کی حمایت کرتا ہے اور کانگرس میں پاکستان کے نقطہ نظر کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستانی امریکی کمیونٹی کے ساتھ رابطے کو بھی فروغ دیتا ہے۔ پاکستان کاکس امریکی کانگرس میں پاکستان کے لیے اہم آواز کی حیثیت رکھتا ہے جس کے ذریعے پاکستان اپنے مسائل اور تعاون کی خواہشات کو امریکی قانون سازوں تک پہنچا سکتا ہے۔
امریکی وفد نے آرمی چیف اور سول قیادت کے ساتھ اہم ملاقاتیں کیں جن میں علاقائی سلامتی کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ دفاعی تعاون کو مزید وسعت دینے کے طریقوں پر بھی غور کیا گیا۔ اقتصادی تعاون اور تجارت بھی اس دورے کے اہم موضوعات میں شامل ہیں۔ پاکستان اور امریکہ کے درمیان اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے‘ سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کرنے اور تجارتی سرگرمیوں کو بڑھانے کے حوالے سے بھی بات چیت ہوئی۔ پاکستان کی معاشی ترقی میں امریکہ کا کردار اہم رہا ہے۔ اس دورے سے مزید اقتصادی شراکت داری کی توقع کی جا رہی ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار اور قربانیوں کو امریکی وفد نے تسلیم کیا۔ پاکستانی قیادت نے عالمی برادری سے اس سلسلے میں تعاون کی ضرورت پر زور دیا جس پر امریکی اراکین نے مثبت ردِعمل کا اظہار کیا۔ دونوں ملکوں نے انسدادِ دہشت گردی کی مشترکہ کوششوں کو مربوط اور مؤثر بنانے پر اتفاق کیا۔ تعلیم کے شعبے میں تعاون کو فروغ دینا بھی اس دورے کے ایجنڈے میں شامل ہے۔ پاکستان نے پاک امریکہ نالج کوریڈور منصوبے کی اہمیت کو اجاگر کیا جس کا مقصد دونوں ملکوں کے تعلیمی اداروں کے درمیان روابط کو مضبوط بنانا ہے۔ پاکستان میں اعلیٰ امریکی یونیورسٹیوں کے کیمپس کے قیام کی تجویز بھی پیش کی گئی‘ جس سے پاکستانی طلبہ کو بین الاقوامی معیار کی تعلیم اپنے ملک میں حاصل کرنے کے مواقع میسر آ سکیں گے۔ آب و ہوا کی تبدیلی کے اثرات اور آفات سے نمٹنے کی تیاری جیسے عالمی چیلنجز پر بھی فریقین نے تبادلہ خیال کیا۔ ان شعبوں میں مشترکہ تحقیق اور تکنیکی تعاون کو بڑھانے پر زور دیا گیا۔ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرات سے نمٹنے کے لیے امریکہ کے تجربات سے استفادہ کر سکتا ہے۔ امریکی وفد نے پاکستان میں نجی شعبے کے کردار کو بھی سراہا اور سرمایہ کاری کے سازگار ماحول کی فراہمی پر زور دیا۔ اس سلسلے میں سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنے اور نئے مواقع پیدا کرنے کے لیے نجی شعبے کے ساتھ مل کر کام کرنے کی اہمیت پر بات چیت ہوئی۔ اس دورے کے دوران انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں تربیت کے حوالے سے مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط بھی ہوئے جو دونوں ملکوں کے درمیان تکنیکی تعاون کو فروغ دینے میں اہم ثابت ہوں گے۔ امریکی سفارتخانے میں بھی ایک استقبالیہ تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں پاکستان امریکہ پارلیمانی دوستی گروپ کے اراکین نے شرکت کی۔ اس موقع پر دونوں ممالک کے درمیان پارلیمانی سطح پر روابط کو مضبوط بنانے پر زور دیا گیا۔ اپنے دورے کے دوران امریکی وفد کرتار پور راہداری کا بھی دورہ کرے گا جو مذہبی ہم آہنگی اور امن کے لیے ایک اہم علامت ہے۔ امریکی کانگرس وفد آزاد جموں و کشمیر کا دورہ بھی کرے گا تاکہ وہاں کی صورتحال کا بچشم خودجائزہ لے سکے۔
امریکی کانگرس کے وفد کا دورہ ایک مثبت پیشرفت ہے جو پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے اور مختلف شعبوں میں تعاون کے راستے کھولنے کا باعث بن سکتا ہے۔ یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب پاکستان امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو ایک نئی بنیاد پر استوار کرنے کی کوشش کر رہا ہے‘جس میں اقتصادی اور ترقیاتی تعاون کو خصوصی اہمیت حاصل ہے۔ امید کی جا رہی ہے کہ اس دورے کے نتیجے میں دونوں ملکوں میں باہمی اعتماد اور شراکت داری میں اضافہ ہو گا۔ امریکی قانون سازوں کی پاکستان سے براہِ راست واقفیت اور پاکستانی امریکی کمیونٹی کے ساتھ روابط کے فروغ کے امکانات موجود ہیں تاہم اس دورے کے محض رسمی کارروائی ثابت ہونے کا خدشہ بھی موجود ہے‘ خاص طور پر اس صورت میں کہ اگر کوئی ٹھوس نتائج یا پالیسی اعلانات سامنے نہ آئے‘ اس لیے دورے کے حقیقی اور دیرپا اثرات کا اندازہ اس کے نتیجے میں کیے جانے والے ٹھوس اقدامات سے ہی لگایا جا سکے گا۔ امریکی کانگرس میں پاکستان کے حوالے سے کئی تحفظات موجود ہیں جن میں جمہوری عمل میں مداخلت‘ انسانی حقوق کی صورتحال‘ سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاریاں‘ اظہارِ رائے کی آزادی پر پابندیاں‘ پُرامن احتجاج پر کریک ڈاؤن اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر جوابدہی کا فقدان‘ مقتدرہ کا سیاسی عمل میں اثر و رسوخ اور نظام عدل پر تحفظات شامل ہیں۔ ان تحفظات کے نتیجے میں امریکی کانگرس میں پاکستان کے حوالے سے کئی قراردادیں بھی پیش کی گئی ہیں۔ امریکی کانگرس کے وفد کا حالیہ دورہ بلاشبہ ایک مثبت پیش رفت ضرور ہے مگر مذکورہ تحفظات کو دیکھتے ہوئے اسے محض ایک امید افزا آغاز کے طور پر ہی دیکھا جا سکتا ہے۔ مزید یہ کہ بلوچستان میں غیر ملکی دلچسپی‘ چین اور امریکہ کی بڑھتی ہوئی اقتصادی کشیدگی کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان کو بھی بے حد احتیاط کی ضرورت ہے۔
پاکستان میں امریکی کانگرس وفد کی موجودگی کے دوران اوورسیز پاکستانیز کانفرنس ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ اوورسیز پاکستانیوں کو 'سٹیٹ گیسٹ‘ کا درجہ دے کر ان کی اہمیت کا اعتراف کیا گیا ہے۔ یہ کانفرنس حکومت کی سنجیدگی کی مظہر ہے جس کے تحت ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائدہ اوورسیز پاکستانیوں کو درپیش مسائل کے حل کے لیے جامع حکمت عملی وضع کی جا رہی ہے۔ حکومت کو ادراک ہے کہ بیرونِ ملک سے آنے والی ترسیلاتِ زر ملکی معیشت کے لیے لائف لائن کی حیثیت رکھتی ہیں اور اوورسیز پاکستانیوں کا کردار کلیدی ہے۔ اس کانفرنس میں حکومت کی طرف سے یہ یقین دہانی بھی کرائی گئی کہ ایئرپورٹس پر محنت کش طبقے کو بلاجواز تنگ کرنے کا سلسلہ بند ہو گا اور سادہ لوح محنت کشوں کے دیرینہ تحفظات کا مؤثر ازالہ ممکن بنایا جائے گا۔ امید کی جانی چاہیے کہ یہ کانفرنس صرف مسائل سننے اور ان کے حل کی یقین دہانیوں تک محدود نہیں رہے گی بلکہ اوورسیز پاکستانیوں کے وسیع تر پوٹینشل کو بروئے کار لا کر انہیں ملکی ترقی کے عمل میں فعال اور باوقار شراکت دار بنانے کی ایک جامع حکمت عملی کا پیش خیمہ ثابت ہو گی۔