بھارت کی تاریخ یہی بتاتی ہے کہ کانگرس‘ بھارتیہ جنتا پارٹی‘ شیو سینا‘ آر ایس ایس‘ بجرنگ دَل اور وشوا ہندو پریشد نے مسلمانوں‘ مسیحیوں اور سکھوں کو ہمیشہ ٹارگٹ کیا ہے۔ بھارت کی موجودہ سیاسی قیادت میں زیادہ تر سیاستدان آر ایس ایس (راشٹریہ سویم سیوک سنگھ) سے تربیت یافتہ ہیں۔ یہ ایک انتہا پسند ہندو تنظیم ہے جس کا مقصد اقلیت دشمنی اور بھارت میں ہندو مذہب کے علاوہ دیگر مذاہب کا خاتمہ ہے۔ مہاتما گاندھی کو قتل کرنے والا نتھو رام گوڈسے بھی آر ایس ایس کا رکن تھا۔ بھارت کے موجودہ وزیراعظم نریندر مودی بھی آر ایس ایس کے تربیت یافتہ ہیں۔ سوشل میڈیا اور گودی میڈیا سے وہ خود کو بہت مہان بناکر پیش کرتے ہیں لیکن اصل میں وہ ایک مذہبی جنونی اور گجرات کے مسلمانوں کے قاتل ہیں۔ ہندو توا کے پیروکار اَکھنڈ بھارت کا خواب دیکھتے ہیں جس کی تکمیل کیلئے وہ بھارت میں اقلیتوں کو مظالم کا نشانہ بناتے ہیں۔ چاہے مسلمان ہوں‘ سکھ ہوں یا مسیحی‘ سبھی مودی حکومت کے مظالم کا شکار ہیں۔ نریندر مودی کی قیادت میں بھارت جنگی جنون میں مبتلا ہے اور اس نے اپنے ہر ہمسائے کے ساتھ تعلقات بگاڑ رکھے ہیں۔ چین‘ پاکستان‘ بنگلہ دیش اور نیپال سمیت کسی ہمسایے کے ساتھ اس کے تعلقات اچھے نہیں ہیں۔ حتیٰ کہ بھارت دور دراز کے ممالک مثلاً کینیڈا اور امریکہ میں بھی شر پسندی پھیلانے سے باز نہیں آتا۔یہی وجہ ہے کہ گزشتہ برس اکتوبر میں کینیڈا نے بھارت کے ہائی کمشنر سمیت چھ سفاتکاروں کو ملک بدر کر دیا تھا۔ کینیڈا کو یہ اقدام اس لیے کرنا پڑا کہ بھارت کینیڈا میں مقیم ایک سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں ملوث تھا۔ اندرا گاندھی کے آپریشن بلیو سٹار کے بعد سے خالصتان تحریک کے بہت سے رہنما کینیڈا میں مقیم ہیں۔ سکھ کمیونٹی اندرا گاندھی سے اتنی متنفر ہو چکی تھی کہ اندرا کے دو سکھ گارڈز نے ہی آپریشن بلیو سٹار کا بدلہ لینے کیلئے اُسے قتل کر دیا تھا۔
بھارت کے اندر اقلیتوں کے ساتھ انسانیت سوز سلوک نے ایک بار پھر بغاوت کو جنم دیا ہے۔ انڈیا میں اس وقت ماؤ آرمی‘ ببر خالصہ‘ کوکی نیشنل آرمی‘ پیپلز لبریشن آرمی منی پور‘ تامل ناڈو آرمی‘ تری پورہ فورس اور ناگا لینڈ فورس سمیت 17 باغی تنظیمیں کام کر رہی ہیں جن کا مقصد بھارت سے آزادی حاصل کرنا ہے۔ کچھ تنظیمیں مسلح ہیں اور کچھ سیاست اور مذاکرات سے معاملات کا حل چاہتی ہیں۔ 1947ء ہی میں بھارت کی مشرقی ریاستوں میں ماؤ نواز باغیوں کا ایک گروپ وجود میں آ گیا تھا جنہیں نکسل باڑی کا نام دیا گیا۔ انہوں نے بھارتی حکومت کے ناک میں دم کر رکھا ہے۔ مائو باغی اب تک ہزاروں بھارتی فوجیوں‘ پولیس اہلکاروں اور کئی سیاستدانوں کو قتل کر چکے ہیں۔ یہ گوریلا طرز کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ مودی حکومت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں کیے گئے اقدامات کی وجہ سے کشمیری عوام بھی مودی سرکار سے شدید متنفر ہیں۔ اگرچہ ہر حکومت نے کشمیریوں پر عرصۂ حیات تنگ کیے رکھا لیکن نریندر مودی کے دورِ حکومت میں مظالم کی انتہا ہو چکی ہے۔ مودی حکومت کا سب سے ظالمانہ اقدام اگست 2019ء میں کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ ہے۔ آرٹیکل 370کشمیر کو جداگانہ حیثیت‘ اپنا آئین اور اپنا جھنڈا دیتا تھا لیکن مودی حکومت نے یہ آرٹیکل ختم کر دیا۔ اسی طرح مودی حکومت نے آرٹیکل 35اے کو بھی ختم کردیا جس کے بعد دوسری ریاستوں کے لوگ کشمیر جا کر آباد ہونے لگے تاکہ کشمیر کی اصل مسلم آبادی کے تناسب کو کم کیا جا سکے۔ جب کشمیریوں کی طرف سے اس ظالمانہ اقدام کے خلاف مزاحمت کی گئی تو پوری ریاست میں انٹرنیٹ بند کر کے کرفیو نافذ کر دیا گیا۔ مودی حکومت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں تعینات فورسز کی طرف سے خواتین کی عصمت دری‘ نوجوانوں کے اغوا اور قتل‘ نہتے شہریوں کو پیلٹ گنوں سے نشانہ بنانے اور ان کی املاک پر قبضہ کرنے سمیت کون سا ظلم ہے جو نہیں کیا گیا لیکن دنیا ان مظالم پر خاموش رہی۔اسی طرح اگست 2019ء میں مودی حکومت نے آسام میں 19 لاکھ سے زائد باشندوں کی بھارتی شہریت ختم کر دی‘ جن میں اکثریت مزدور طبقے کی تھی۔ ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر نے بھی مسلمانوں کو کافی مغموم کیا۔ مسلمانوں کے خلاف بھارتی حکومت کا تازہ ترین اقدام وقف ترمیمی ایکٹ ہے جس سے بھارتی حکومت جب چاہے مسلمانوں سے کوئی بھی وقف املاک چھین سکتی ہے۔
بھارتی حکومت نہ صرف ملک کے اندر اقلیتوں کے خلاف غیر ذمہ دارانہ رویہ اختیار کیے ہوئے ہے بلکہ منگل کے روز کشمیر میں ایک فالس فلیگ آپریشن کے بعد اس کی ذمہ داری پاکستان پر ڈال کر انتہائی غیر ذمہ داری کا ثبوت دیا گیا۔ بھارت کا یہ وتیرہ رہا ہے کہ وہ جرم بھی خود کرتا ہے اور پھر خود کو مظلوم ثابت کرنے کیلئے چھوٹا پروپیگنڈا کرتا پھرتا ہے۔ یعنی بھارتی حکومت اپنے ملک کی اقلیتوں کو تو جینے نہیں دیتی لیکن ساتھ میں ہمسایوں کو بھی تنگ کرنے کا کوئی موقع جانے نہیں دیتی۔ بھارت میں ایسے فالس فلیگ آپریشن زیادہ تر اس وقت ہوتے ہیں جب کوئی اہم شخصیت بھارت کے دورے پر آئی ہوتی ہے۔ مارچ 2000ء میں جب امریکی صدر کلنٹن بھارت کا دورہ کر رہے تھے تو 21 اور22 مارچ کی درمیانی شب کشمیر کے گاؤں چھٹی سنگھ پورہ میں 35 سکھوں کو قتل کردیا گیا اور اس کا الزام پاکستان پر لگادیا گیا۔ یہ سراسر ایک فالس فلیگ آپریشن تھا تاکہ صدر کلنٹن کی ہمدردی سمیٹی جاسکے اور کشمیر کی آزادی کی تحریک کو نقصان پہنچایا جا سکے۔ پھر 2001ء میں بھارت کی پارلیمنٹ پر حملہ ہوا‘ اس کا الزام بھی پاکستان پر لگا دیا گیا اور لاکھوں فوجی سرحدوں پر کھڑے کردیے گئے۔ یہ کشیدگی بہت عرصہ جاری رہی۔ نائن الیون کے بعد بھارت نے بہت کوشش کی کہ اس طرز کے حملے خود پر کرواکے دنیا بھر سے ہمدردیاں سمیٹی جاسکیں۔ پاکستان چونکہ ایک طویل عرصے سے معاشی اور سیاسی بحران کا شکار ہے اس لیے پاکستان اپنا یہ مقدمہ ٹھیک طرح نہیں لڑسکا۔ 2007ء میں سمجھوتا ایکسپریس کو ہندو انتہاپسندوں نے آگ لگائی تھی جس میں68 مسافر‘ جن میں 40 سے زائد پاکستانی شہری تھے‘ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔بھارت نے اس کا الزام بھی پاکستان پر لگا کر امن کے عمل کو شدید نقصان پہنچایا۔ پاکستان کو بھارت کے ان فالس فلیگ آپریشنز کے معاملے کو عالمی فورموں پر اٹھانا چاہیے تھا لیکن ہمارے داخلی حالات کی وجہ سے حکومتیں اس طرف زیادہ توجہ نہ دے سکیں۔ اسی طرح 26 نومبر2008 ء کو ممبئی میں حملے ہوئے اوران کا الزام بھی پاکستان پر لگا دیا گیا۔ یہ بھی ایک فالس فلیگ آپریشن تھا۔بھارت خود ہی اپنے لوگوں کو مروا کر اپنے سیاسی اور جنگی عزائم کو پورا کرتا ہے۔ The Betrayal of India نامی کتاب میں مصنف Elias Davidsson نے ان حقائق سے پردہ اٹھایا ہے کہ کس طرح بھارت نے اس فالس فلیگ آپریشن کے نام پر اپنی قوم کو دھوکا دیا۔ نو سو صفحات کی یہ کتاب ان حقائق سے پردہ اٹھاتی ہے جو بھارت کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے لاتے ہیں۔2016 ء میں بھارت نے پٹھانکوٹ حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا۔ حملہ آور بھارتی ایئرفورس کا یونیفارم پہن کر آئے تھے۔بھارت نے اس حملے پر بہت واویلا کیا کہ پاکستان اس میں ملوث ہے لیکن کوئی بھی ثبوت دینے سے قاصر رہا۔ اُوڑی حملے کے بعد بھی بھارت نے یہی شور کیا کہ اس میں پاکستان کا ہاتھ ہے اورپھر اس نے سرحد پار سرجیکل سٹرائیک کا دعویٰ کیا جو پاکستان نے مسترد کردیا۔ یہ بات غور طلب ہے کہ جب بھارت میں الیکشن قریب آتے ہیں تو ووٹرز کی ہمدردی کیلئے اپنے ہی بندے مروا کر الزام مسلمانوں اور پاکستان پر لگا دیا جاتا ہے۔ بھارت کا میڈیا مسلمانوں اور پاکستانیوں کو اپنے ٹی وی شوز اور فلموں میں انتہا پسند اور دہشت گرد بناکر پیش کرتا ہے۔ یہ ایک منظم مہم ہے‘ صرف یہی نہیں‘ اب وہ اپنی ہر دوسری فلم میں مسلم ہیروز اور مغلوں کو سفاک بنا کر پیش کررہے ہیں جس سے تاریخ کو بھی مسخ کیا جارہا ہے۔ یہ سب ایک منظم سازش ہے جس کا شراکت دار بالی وُڈ اور گودی میڈیا ہے۔ فروری 2019 ء میں پلوامہ کا جو واقعہ ہوا وہ بھی ایک فالس فلیگ آپریشن تھا۔