آئی پی پیز کی آمادگی
ایک خبر کے مطابق مزید سات آئی پی پیز نے وفاقی حکومت کے ساتھ نظر ثانی معاہدوں کے بعد بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لیے نیپرا سے رجوع کر لیا ہے۔ یہ حقیقت اب ڈھکی چھپی نہیں رہی کہ ملک میں بجلی کی قیمت میں ہوشربا اضافے کی بڑی وجہ آئی پی پیز کو کی جانے والی کپیسٹی پیمنٹس ہی ہیں۔ بجلی خریدے بغیر محض پیداواری صلاحیت کے تخمینوں کی بنا پر بجلی گھروں کو ہونے والی ان ادائیگی کی وجہ سے صارفین لگ بھگ 65روپے فی یونٹ تک بجلی خریدنے پر مجبور ہیں۔ نیپرا کی ایک رپورٹ کے مطابق 2023ء میں تھرمل بجلی پیدا کرنے والے پاور پلانٹس کو کی جانے والی ادائیگیوں میں استعمال شدہ بجلی کا تناسب صرف 35 فیصد تک تھا‘ یعنی 65 فیصد سے زائد ایسی بجلی کا بل ادا کیا گیا جو استعمال ہی نہیں کی گئی۔ توانائی کی بلند قیمتوں کے گھریلو صارفین کے ساتھ ساتھ صنعتوں پر بھی شدید منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ صرف جنوری میں گزشتہ سال کے مقابلے میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 1.22فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ توانائی کی قیمتوں کے اس بے تحاشا بوجھ کے بعد اب وفاقی حکومت آئی پی پیز کے ساتھ پرانے معاہدوں کی منسوخی کی طرف متوجہ ہوئی ہے‘ جس سے بجلی کی قیمتوں میں کمی کا امکان ہے‘ لیکن اس عمل کو تیز کرنے کی ضرورت ہے۔آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں کی نظر ثانی کے ساتھ ساتھ قابلِ تجدید توانائی کا فروغ وقت کی اہم ضرورت ہے‘ اس طرف بھی توجہ دی جانی چاہیے۔