اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

بربریت کا نیا سلسلہ

غزہ کے جنگ زدہ علاقے پر اسرائیلی بربریت کا نیا سلسلہ یہ واضح کرتا ہے کہ امریکی اشیر باد سے اسرائیل غزہ پر بربریت کا نیا سلسلہ شروع کر چکا ہے۔ حماس کے ساتھ اسرائیلی جنگ بندی معاہدے پر حماس کی حد تک پوری طرح عمل کیا جارہا تھا‘ جس کے نتیجے میں اسرائیلی یرغمالی خواتین اور مردوں کی محفوظ اور باعزت واپسی کی راہ ہموار ہوئی۔ اس دوران دنیا نے بچشم سر دیکھا کہ سال بھر سے حماس کے پاس اسرائیلی یرغمالیوں کی طبعی اور نفسیاتی صحت تسلی بخش ہے اور وہ اپنے پاؤں پر چلتے ہوئے گئے۔ اس کے برعکس اسرائیلی قید خانوں سے رہائی پانے والے فلسطینیوں کی حالتِ زار اُن پر ڈھائے گئے مظالم کا منہ بولتا ثبوت تھی۔ حماس اور اسرائیل کے مابین جنگ بندی کا معاہدہ مستقل جنگ بندی کے سمجھوتے کی طرف جا سکتا تھا مگر اسرائیلی ڈھٹائی اس کے آڑ ے آ گئی۔اسرائیل کی نیت کا فتور جنگ بندی کے آغاز ہی سے دکھائی دے رہا تھاکہ کبھی فلسطینی قیدیوں کی رہائی میں لیت و لعل اور کبھی رفح کی سرحد سے امداد میں رکاوٹ ڈال کر نیتن یاہو حکومت نے جنگ بندی کے معاہدے میں کھنڈت ڈال دی۔ اب پچھلے کچھ روز سے بڑھتے ہوئے اسرائیلی حملوں کیساتھ جنگ بندی کے احساسات دم توڑ گئے ہیں اور بات اسی جارحیت کی جانب بڑھ رہی ہے جس کا ارتکاب اسرائیل سال بھر سے کیے جارہا ہے۔ رواں ہفتے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 600 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں کم از کم 200 بچے تھے۔جمعہ کے روز سے غزہ کے جنوبی علاقے رفح میں اسرائیلی زمینی حملے جاری ہیں ۔دوسری جانب اسرائیلی وزیر دفاع کھلے بندوں غزہ کے علاقوں پر قبضہ کرنے کی دھمکیاں دے رہا ہے۔اس طرح غزہ کی صورتحال عارضی جنگ بندی اور اسرائیلی قیدیوں کی رہائی سے پہلے کے سطح پر پہنچ چکی ہے جس میں بے گناہ اور جنگ زدہ شہری آبادی اسرائیلی جارحیت کے نشانے پر ہے۔ پاکستان کی جانب سے غزہ پر اسرائیلی حملوں کے دوبارہ آغاز اور بے گناہ فلسطینی شہریوں کے وحشیانہ قتلِ عام کی شدید مذمت کی گئی ہے۔گزشتہ روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مشرق وسطیٰ‘ بشمول مسئلہ فلسطین پر منعقدہ اجلاس میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ فلسطینی عوام کے مصائب سے نظریں نہ چرائے اور اس حقیقت کو تسلیم کرے کہ انصاف اور انسانی حقوق کو منتخب طور پر لاگو نہیں کیا جا سکتا۔غزہ پر اسرائیلی بربریت کا تازہ سلسلہ اور فلسطینی علاقوں پر قبضہ کرنے کے اسرائیلی عزائم عالمی ضمیر کا امتحان ہیں۔ یہ حرکت مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کے رہے سہے امکان کو بھی ختم کر دے گی اور اندیشہ ہے کہ اسرائیلی توسیع پسندی کا سلسلہ پورے خطے کیلئے خطرات کا سبب بنے گا۔ پچھلے دنوں امریکی صدر ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم عرب سرزمین پر قبضہ کرنے کے ارادے ظاہر کر چکے ہیں اور اس پر خطے کے ممالک کی جانب سے فوری ردعمل بھی دیکھنے میں آیا ‘ مگر غزہ کی جنگ بندی میں توسیع نہ ہونا اورجارحیت کا نیا سلسلہ تشویش‘ خدشات اور اندیشوں کا موجب ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00