برین ڈرین کا تشویشناک رجحان
پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے مطابق گزشتہ ایک سال کے دوران ایک ہزار سے زائد پاکستانی ڈاکٹروں نے امریکہ میں مستقل سکونت اختیار کر لی ہے۔ یہ اعداد و شمار ملک میں برین ڈرین کے تشویشناک رجحان کی نشاندہی کرتے ہیں۔ یہ مسئلہ صرف طب کے شعبے تک محدود نہیں بلکہ انجینئرنگ‘ آئی ٹی‘ تدریس‘ تحقیق اور دیگر کلیدی شعبے بھی اس کی لپیٹ میں ہیں۔ تاہم طب کا شعبہ چونکہ براہِ راست انسانی زندگی اور صحت سے جڑا ہوا ہے اس لیے اس میں ماہرین کی مسلسل کمی انتہائی تشویشناک ہے۔عالمی ادارۂ صحت کے مطابق ہزار مریضوں کیلئے ایک ڈاکٹر ہونا چاہیے‘ جبکہ پاکستان میں ڈاکٹروں کی کمی کی وجہ سے 1300 سے زائد مریضوں کیلئے ایک ڈاکٹر ہے۔ شہری اور دیہی علاقوں کے درمیان طبی سہولتوں کا فرق‘ ماہر ڈاکٹروں کی کمی اور جدید طبی آلات و ٹیکنالوجی کے فقدان جیسے عوامل شعبۂ صحت میں سنگین مسائل کا موجب ہیں۔ ان حالات میں اگر ملک کے بہترین دماغ اور مہارت رکھنے والے ڈاکٹر بیرونِ ملک چلے جائیں تو اس خلا کو پُر کرنا ممکن نہیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت سنجیدگی سے اس صورتحال کا ادراک کرے اور طب کے شعبے میں خدمات انجام دینے والوں کو معقول تنخواہیں‘ جدید سہولتیں اور آگے بڑھنے کے پیہم مواقع فراہم کیے جائیں تاکہ وہ وطن میں رہ کر ملک و قوم کی خدمت کر سکیں۔