قوانین موجود‘ عملدرآمد مفقود
کراچی میں ٹریفک حادثات ایک سنگین مسئلے کی صورت اختیار کر چکے ہیں‘ خصوصاً ہیوی ٹریفک جیسے ڈمپرز‘ واٹر ٹینکرز اور منی ٹرکوں کی بے ہنگم آمدورفت نے صورتحال کو نہایت خطرناک بنا دیا ہے۔ گزشتہ روز بھی بلدیہ ٹاؤن کے علاقے میں واٹر ٹینکر کی ٹکر سے ایک چار سالہ بچہ جاں بحق ہو گیا۔ کراچی میں رواں سال کے ابتدائی تین ماہ کے دوران صرف بڑی گاڑیوں کے باعث پیش آنے والے ٹریفک حادثات میں 80 سے زائد افراد زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔اگرچہ انتظامیہ کی جانب سے ان حادثات کی روک تھام کیلئے دن کے وقت ہیوی ٹریفک کے شہر میں داخلے پر پابندی عائد ہے اور رفتار کی حد بھی 30 کلومیٹر فی گھنٹہ مقرر کی گئی ہے مگر یہ تمام ضوابط محض کاغذی کارروائی تک محدود دکھائی دیتے ہیں۔ قوانین پر عملدرآمد کے فقدان‘ ٹریفک پولیس کی ناکافی نفری‘ نگرانی کے جدید نظام کی غیرموجودگی اور بااثر ٹرانسپورٹرز کے دباؤ جیسے عوامل نے اس مسئلے کو مزید پیچیدہ کر دیا ہے۔ ضروری ہے کہ دن کے اوقات میں ہیوی ٹریفک کے شہر میں داخلے پر عائد پابندی اور حد رفتار کے قوانین پر مکمل عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ ساتھ ہی ہیوی گاڑیوں کے ڈرائیوروں کے فٹنس سرٹیفکیٹس کی سخت جانچ اور روٹس کی نگرانی جیسے اقدامات کو بھی ترجیح دی جائے۔ٹریفک قوانین کی پابندی ہی سے کراچی کی شاہراہوں کو محفوظ بنا یا جا سکتا ہے۔