مہنگائی میں اضافہ
گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد کے مطابق گزشتہ ماہ سے ملک میں مہنگائی بڑھ رہی ہے۔ یہ اعتراف اس بات کا اشارہ ہے کہ عام آدمی کی مشکلات بڑھ رہی ہیں اور حکومت کو فوری طور پر مؤثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر عالمی اور مقامی سطح پر اقتصادی اشاریوں کا جائزہ لیا جائے تو اس وقت مہنگائی میں اضافے کا کوئی بڑا خارجی سبب بظاہر نظر نہیں آتا۔ عالمی سطح پر توانائی کی قیمتوں میں واضح کمی واقع ہو رہی ہے۔ بجلی کے حوالے سے یہی رجحان مقامی سطح پر بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ حکومت نے بجلی کے نرخوں میں سات روپے فی یونٹ سے زائد کمی کی ہے۔ حکومتی شماریات کے مطابق اشیائے صرف کی قیمتیں بھی کم ہوئی ہیں۔ ان عوامل کے پیشِ نظر مہنگائی میں اضافے کے اصل اسباب کی طرف توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔ اس وقت سب سے اہم مسئلہ روزگار کے مواقع کی کمی اور عوام کی قوتِ خرید کم ترین سطح پر ہونا ہے۔ مہنگائی صرف قیمتوں کے اضافے کا نام نہیں بلکہ اس کا اصل تعلق صارف کی استطاعت سے ہوتا ہے۔ اگر آمدنی میں اضافہ نہ ہو اور ضروریاتِ زندگی کی اشیا عام آدمی کی پہنچ سے دور ہوتی جائیں تو مہنگائی کا احساس کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔ لہٰذا حکومت صرف اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے پر اکتفا نہ کرے بلکہ بے روزگاری کے خاتمے اور آمدنی میں اضافے کیلئے بھی جامع منصوبہ بندی کرے۔