اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

تھوک اور پرچون فروشوں پر ٹیکس

وفاقی حکومت نے بالآخر اُس دیرینہ مسئلے کی سمت عملی پیش رفت کی ہے جس کے باعث ملک کا ٹیکس نظام سالہا سال سے کمزور بنیادوں پر کھڑا ہے۔ ایف بی آر نے تھوک اور پرچون فروشوں کیلئے نئے ٹیکس قواعد نافذ کیے ہیں جس کے مطابق اگر کسی ڈسٹری بیوٹر پر ایک لاکھ روپے اور کسی ریٹیلر پر پانچ لاکھ روپے ماہانہ قابلِ کٹوتی ود ہولڈنگ ٹیکس لاگو ہوتا ہے تو اسے لازمی طور پر اپنے کاروبار کو ایف بی آر کے ڈیجیٹل نظام سے منسلک کرنا ہو گا۔ یہ اقدام ٹیکس مشینری کو ہول سیلرز‘ ڈسٹری بیوٹرز اور ریٹیلرز کی اصل فروخت کا درست اندازہ لگانے کے قابل بنائے گا جس سے جنرل سیلز ٹیکس کی وصولی میں خاطر خواہ اضافہ متوقع ہے۔ اس فیصلے کے معیشت اور مالی نظم و ضبط دونوں پر دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔

ملک میں لاکھوں کی تعداد میں تھوک اور پرچون فروش کاروبار کر رہے ہیں جن کی ماہانہ آمدن کروڑوں روپے میں ہے مگر ان میں سے بیشتر ٹیکس نیٹ سے باہر ہیں۔  پی او ایس نظام تھوک اور پرچون فروشوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے میں کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے‘ تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ ماضی میں ایسے کئی اقدامات تاجروں کی مزاحمت کے باعث مؤثر ثابت نہیں ہو سکے۔ لہٰذا حکومت کو چاہیے کہ اس بار محض اعلانات پر نہیں بلکہ اعتماد سازی‘ آسان رجسٹریشن اور واضح رہنمائی پر بھی توجہ دے تاکہ کاروباری طبقہ اس نظام کو بوجھ نہیں سہولت سمجھے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں