تازہ اسپیشل فیچر

کینسر سے بچاؤ کا عالمی دن ، دنیا کا ہرآٹھواں شخص موذی مرض کا شکار

کراچی: (ویب ڈیسک ) پاکستان سمیت دنیا بھر میں کینسر سے آگاہی و بچاؤ کا عالمی دن آج 4 فروری کو منایا جا رہا ہے۔

کینسر ایک موذی مرض ہے جس کے ہاتھوں دنیا میں ہر سال لاکھوں لوگ موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں ، دنیا کا ہرآٹھواں شخص اس مرض کا شکار ہے جبکہ پاکستان میں چھاتی، منہ اور پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے

اعداد و شمار کےمطابق 2020 میں دنیا میں ایک کروڑ 92 لاکھ سے زائد افراد کینسر کے مرض کا شکار ہوئے ، جن میں ایک کروڑ  65ہزار مرد اور 92 لاکھ عورتیں شامل تھیں۔

ایک تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں ہر 8 میں سے ایک مرد اور 11میں سے ایک خاتون اس مرض کے باعث لقمہ اجل بن جاتے ہیں ۔

امریکہ میں قائم نیشنل کینسر انسٹی ٹیوٹ کے مطابق کینسر کی 100 سے زیادہ مختلف اقسام ہیں جو کہ جسم میں بشمول ہڈیاں، اعضاء اور جلد تقریباً کہیں بھی شروع ہو سکتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق دنیا بھر میں کینسر کی دو سب سے عام اقسام چھاتی اور پھیپھڑوں کا کینسر ہیں، 2020 میں کینسر کی نئی تشخیص کی کل تعداد میں بالترتیب  12.5 فیصد اور 12.2 فیصد  حصہ ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں سب سے زیادہ کینسر سے ہونے والی اموات بھی پھیپھڑوں کے کینسر کے سبب ہوئیں ، اس کے بعد کولوریکٹل کینسر سے 935,173 اموات ، جگر کا کینسر 830,180 اموات اور پیٹ کے  کینسر سے 768,793 اموات ہوچکی ہیں۔

2020 میں کینسر کی سب سے زیادہ شرح ڈنمارک میں 334.9 افراد فی 100,000 تھی ، اس کے بعد آئرلینڈ تیسرے نمبر پر بیلجیم،  چوتھے پر ہنگری شامل ہے ۔

پاکستان کی بات کی جائے توملک  میں 2020میں ایک لاکھ 80 ہزار افراد کینسر کے مرض کا شکار ہوئے جن میں سے 1 لاکھ 17 ہزار جان کی بازی ہار گئے ، 2022 میں 83 ہزار پاکستانی خواتین چھاتی کے سرطان کا شکار ہوئیں جن میں سے تقریبا 40 ہزار موت کے منہ میں چلی گئیں ۔

سروے رپورٹس کے مطابق پاکستان میں چھاتی، منہ اور پھیپھڑوں کے کینسر کے مریض ذیادہ ہیں ، ماہرین کے مطابق منشیات کا استعمال، فضائی و آبی آلودگی، زرعی ادویات ، صنعتی فضلہ اور ناقص خوراک کینسر کی بڑی وجوہات ہیں ۔

عالمی ادارہ صحت کےمطابق کینسر سب سے تیزی سےپھیلنے والا مرض بن چکا ہے اور غریب اور ترقی پذیر ممالک میں 70 فی صد اموات کینسر کے باعث ہوتی ہیں ، یہ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ 2030ء میں کینسر کے مریضوں کی تعداد دگنی ہوجائے گی ۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ تمام کینسر موت کا سبب نہیں بنتے تاہم کینسر کی بروقت تشخیص اور علاج سے قیمتی جانیں بچائی جا سکتی ہیں۔