انقلاب وہ تبدیلی ہے جس سے حکمران طبقہ بدلا جائے ، مبشر حسن

انقلاب وہ تبدیلی ہے جس سے حکمران طبقہ بدلا جائے ، مبشر حسن

غریب اورمحنت کش طبقے کے عزم ،جرات ،ہمت سے انقلاب آتا ہے ،لال خان، ایمینیول جب غریب امیر کی جگہ لے تو انقلاب کہلاتا ہے ، گریگ، پروگرام تلاش میں انیق ناجی سے گفتگو

لاہور(دنیا نیوز)معروف محقق ودانشور ڈاکٹر مبشر حسن نے کہا ہے کہ پاکستان بننے سے ہندوستان کے مسلمانوں کی زندگی بدل گئی لیکن اسے انقلاب نہیں کہتے ،انقلاب تو اس تبدیلی کو کہتے ہیں جس سے حکمران طبقہ بدلا جائے جیسا فرانس میں ہوا۔ دنیا نیوز کے پروگرام تلاش میں میزبان انیق ناجی سے گفتگو کر تے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ انگریزوں میں بھی فیوڈل نظام ختم ہو گیا اور انڈسٹریلسٹ اقتدار میں آ گئے ،ہوا یہ کہ فیوڈل انڈسٹریلسٹ بن گئے لیکن اس میں200 سال لگے ۔چین میں بادشاہت تھی وار لارڈز کے پاس اقتدار رہا ،موؤزے تنگ انقلاب لایا ،لوگوں کو ساتھ لیکر 22 سال میں پورا چین فتح کر لیا ،جائیدادیں ضبط کر لیں ،ان سالوں میں چین کے ڈیڑھ کروڑ افراد ہلاک ہوئے ۔انگلینڈ میں تبدیلی بغیر تشدد جبکہ روس میں انقلاب پر تشدد طریقے سے آیا ،بادشاہ کو مار دیا گیا،فرانس میں بھی بادشاہ کو مار دیا گیا،زیادہ تر انقلاب جنگ کے ذریعے ہوتے ہیں۔ انقلاب کے پیچھے طاقت ہونی چاہئے ۔انقلاب لانے میں تخت یا تختہ ہوتا ہے ،بہت سے لوگوں کا تختہ ہوا اور کامیاب کو تخت ملا ، غریب لوگ غداری کرتے ہیں اور طبقہ بدل لیتے ہیں ،کئی ایم این ایز کے باپ دیکھیں انکے پاس ایک پیسہ نہیں تھا۔ حضرت عمر ؓ نے جب روم کو شکست دی تھی تو عیسائیوں نے سکھ کا سانس لیا کہ ہمارے محافظ آئے ہیں ،سب سے بڑے چرچ کی چابیاں حضرت عمر ؓ کو دیدی تھیں جو آج بھی مسلمان خاندان کے پاس ہیں۔ پاکستان کے غریبوں کو آج زمینیں دیں پھر دیکھیں پاکستان کتنا مضبوط ہوتا ہے ،جذبہ تو اب بھی بہت ہے پھر جذبہ اور مالی مفاد ہو گا۔ دانشور لال خان نے کہا کہ 50 دائیں بازو کے لوگ انقلاب کی بات اسلئے کرتے ہیں کیونکہ وہ انقلاب سے ڈرے ہوئے ہیں۔ انقلاب محنت کش طبقے کے عزم،جرات ،ہمت اور طاقت سے آتا ہے ۔ایڈیٹرر پیوسٹ کمیونسٹ پارٹی آف فرانس گریگ آکسلے نے کہا کہ انقلاب فرانس کیلئے ساری قوم کونہیں ایک مخصوص گروپ کو تیار کیا گیا تھا ۔روسو نے کہا کہ حاکمیت صرف لوگوں کی ہونی چاہئے ۔جب غریب امیر کی جگہ لے تو انقلاب کہلاتا ہے ۔تجزیہ کار ایمینیول کرین نے کہا کہ جب دولت چند ہاتھوں میں مرکوز ہو جائے اور اس وجہ سے غربت ہو تو انقلاب کے حالات پیدا ہو سکتے ہیں۔ فرانس میں انقلاب ایسے ہی نہیں آ گیا تھا ،شہنشاہی نظام تھا ،غربت بہت تھی ،حالات اس وقت تبدیل ہوئے جب لوگوں نے روٹی کیلئے مظاہرے کئے اور انھیں روٹی نہیں ملی ،اسکے بعد حالات بے قابو ہو گئے ، عدالتی نظام بہت جانبدار تھا ،عام آدمی کی آواز کہیں نہیں سنی جا رہی تھی ، پھرسیاستدانوں کے سر قلم کر دئیے گئے تھے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں