ممتازکھوکھراورندیم حیدرسپردخاک،رقت آمیزمناظر
ہنس مکھ ممتازکے جنازہ میں ہرکوئی سوگوار،ایم ڈی’’دنیا‘‘،عزیزی،ارکان اسمبلی کی شرکت کالیکی منڈی میں سوگ کی فضا،مقتول ندیم کی بیٹی قبرستان میں پاپاکورورو کر پکارتی رہی
لاہور،حافظ آباد(سپیشل رپورٹر،نامہ نگار)’لائی حیات آئے ،قضا لے چلی چلے ..اپنی خوشی نہ آئے ، نہ اپنی خوشی چلے ‘۔ دنیا نیوز کے کیمرہ مین ممتاز کھوکھر اورنامہ نگار ندیم حیدرکوآہوں اور سسکیوں میں سپرد خاک کردیا گیا۔ جمعہ کوٹریفک حادثہ میں جاں بحق ہونیوالے ممتاز کھوکھر کی نماز جنازہ گرین ٹاؤن گراؤنڈ میں ادا کی گئی،ہنس مکھ اوردوستوں کا دوست اس اندازسے بچھڑا کہ ہر آنکھ بھر آئی اورہرچہرہ ملول و افسردہ نظر آیا،جنازے میں’دنیا گروپ‘کے ایم ڈی نوید کاشف ، ن لیگ کے ایم این اے وحید عالم خان ، ایم پی اے زعیم قادری اور معروف پروگرام’حسب حال‘کے روح رواں سہیل احمد عرف عزیزی،صحافتی تنظیموں،میڈیاسے وابستہ ارکان سمیت مرحوم کے دوستوں اورعزیز واقارب کی بڑی تعداد نے شرکت کی ،اس موقع پر کئی رقت آمیز مناظر بھی دیکھنے میں آئے ،ممتازکھوکھرنے بیوہ اور5بچے سوگوارچھوڑے ،رسم قل آج بعد نماز ظہر انکی رہائش گاہ 86- 3 ڈی ٹو نزدمین مارکیٹ گراؤنڈ گرین ٹائون میں ادا کی جائیگی۔ادھرکالیکی منڈی میں روزنامہ دنیا کے نامہ نگار ندیم حیدر کوسپرد خاک کردیا گیا،نماز جنازہ آبائی گاؤں چھنیمعمورا میں ہوئی جس میں صحافیوں، اساتذہ ،سیاسی و سماجی رہنماؤں اورعام شہریوں کی کثیر تعدادنے شرکت کی جبکہ پولیس کی بھاری نفری تعینات رہی،تدفین کے موقع پرپورے علاقے میں سوگ کی فضاطاری تھی،ختم قل آج صبح 9 بجے آبائی گاؤں میں ہی ہوگا،ندیم حیدر نے پسماندگان میں بیوہ ، ایک بیٹا اور بیٹی چھوڑی، دنیانیوزنے مقتول کی6سالہ بیٹی لاریب سے بات کرناچاہی توکمسن بچی رونے اورچیخنے لگی اورزبان نے اسکاساتھ نہ دیا،بس یہی کہتی رہی’پاپا!آپ کدھرہو،پلیزآجاؤ‘، ننھی پری بعدازاں قبرستان میں بھی باپ کو پکارتی اور روتی رہی جبکہ مقتول کے بیٹے 5سالہ شجاع کو گھر والوں نے المناک موت سے متعلق کچھ نہ بتایاکیونکہ دونوں بچے باپ کیساتھ ہی سوتے اوررات کوآئس کریم،پیزا کھانے کیلئے جاتے ،مقتول کی بیوہ،بہنوں اوردیگررشتہ داروں نے وزیراعلیٰ سے صرف انصاف کامطالبہ کیااورکہاکہ ندیم حیدرنے کبھی جھگڑاکیانہ ہی انکی کسی سے دشمنی تھی۔اساتذہ اورصحافیوں کاکہناتھاکہ ندیم حیدر ایک مخلص اور شریف النفس انسان تھے جنہوں نے تعلیمی اور صحافتی میدان میں اپنے نام کا لوہا منوایا،انکا قتل آزادیٔ صحافت اور تعلیم کاقتل ہے ،ملزمان کی جلد گرفتاری نہ ہوئی توسڑکوں پر نکل کر احتجاج کرینگے ۔ دوسری طرف پولیس نے ایک نامزد ملزم ذوالفقارکوگرفتار کر کے تفتیش کیلئے نامعلوم مقام پرمنتقل کر دیا۔