قومی اسمبلی, جمعے کی چھٹی کی قرار داد منظور نہ ہو سکی، معاملہ مجلس قائمہ کے سپرد
مذہبی مسئلہ نہ بنایا جائے ، قرآن میں کہیں نہیں لکھا اس دن چھٹی کی جائے ،خواجہ آصف، اتوار کو بھی چھٹی کا حکم نہیں دیا گیا، صاحبزادہ طارق جمعہ عبادت کا دن ہے چھٹی کا نہیں، اس کی کیا ضمانت عام تعطیل کر بھی دی جائے تو لوگ نماز جمعہ نہیں چھوڑیں گے ، وفاقی وزیر مذہبی امور
اسلام آباد (نامہ نگار،مانیٹرنگ ڈیسک) قومی اسمبلی میں جمعہ کی چھٹی کو بحال کرانے کی قرار داد منظور نہ ہو سکی، جسے مزید غور و خوض کے لئے مجلس قائمہ کو بھجوا دیا گیا۔ گزشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اللہ نے جمعہ کو ہفتہ وار چھٹی بحال کرانے کیلئے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسلام میں جمعہ کا دن بڑی اہمیت رکھتا ہے ،حدیث مبارک میں بھی کہا گیا ہے کہ جمعہ تمام دنوں کا سردار ہے اور جمعہ عید کا دن بھی ہے،24 اگست1972کوبھی یہ قرارداد ایوان میں لائی گئی تھی اور اس وقت اس قرارداد پر تین دن تک بحث ہوئی اور اس قرارداد کو کمیٹی کو ارسال کیا گیا، اس کے 6 سال بعد 17 جنوری1977کو ذوالفقار علی بھٹو نے اسمبلی تحلیل کرنے سے قبل جمعہ کی چھٹی کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ تمام اسلامی ممالک میں جمعہ کو چھٹی ہوتی ہے ، مگر ہم نے انگریز کے لائحہ عمل کو اپنایا اور اتوار کو ہفتہ وار چھٹی قرار دی، وزرا اور حکومت قرارداد کو پاس کرانے میں اہم کردار ادا کریں۔ قرار داد پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے رکن اسمبلی شیر اکبر خان نے کہا کہ فاٹا ارکان بھی اس قرارداد کی سپورٹ کرتے ہیں۔ اسلامی نظریاتی کونسل اور ہائیکورٹ کا بھی اس حوالے سے فیصلہ آچکا ہے ۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی کیپٹن (ر) محمد صفدر نے کہا کہ جماعت اسلامی خیبر پختونخوا حکومت کا حصہ ہے ، جماعت اسلامی پہلے خیبرپختونخوا اسمبلی میں یہ قرارداد پاس کرائے ۔ جس پر صاحبزادہ طارق اللہ نے جواب دیا کہ اتوار کو بھی کسی چھٹی کا حکم نہیں دیا گیا، اگر جمعہ کی چھٹی نہیں کرنی تو پھر پورا ہفتہ کام کیا جائے ۔ وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ جمعہ کی نماز چھٹی کے بغیر بھی پڑھی جا سکتی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہفتہ وار چھٹی کوئی مذہبی معاملہ نہیں ہے ، ہمیں تو ہفتے کے 7 روز کام کرنا چاہیے ، اصل عبادت تو رزق حلال کا حصول ہے۔