عمران خان کی غیر پارلیمانی زبان،اپوزیشن اتحاد کی اُمیدیں دم توڑ گئیں

عمران خان کی غیر پارلیمانی زبان،اپوزیشن اتحاد کی اُمیدیں دم توڑ گئیں

پی ٹی آئی اور پی پی پی کے مابین بیک ڈور بات چیت بھی متاثر،نازیبا جملوں پر (ق) لیگ بھی خفا

کراچی (رپورٹ:صلاح الدین علی) مسلم لیگ (ن )کی حکومت کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کے اتحادکے لئے کی جانے والی کوششوں کو ایک مرتبہ پھر اُس وقت دھچکا لگا ،جب تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے پارلیمنٹ کے حوالے سے انتہائی غیر پارلیمانی زبان استعمال کی، جس سے یہ اُمید یں دم توڑ تی جارہی ہیں کہ ملک میں عام انتخابات سے قبل اپوزیشن جماعتوں کا کوئی منظم اور مستحکم اتحاد قائم ہوسکتا ہے ۔پیپلز پارٹی کے ذرائع کے مطابق کارکنان کے شدید دباؤ کے باوجود آصف علی زرداری نے اپوزیشن جماعتوں کو متحد کرنے کیلئے کی جانے والی کوششوں کی تائید کی اور تحریک انصاف کے سر براہ عمران خان کے ساتھ ایک اسٹیج پر بیٹھنے کا عندیہ دیا ۔لاہور میں پاکستان عوامی تحریک کے تحت بدھ کو ہونے والا اجتماع اسی سلسلے کی کڑی تھی، لیکن عمران خان کے انتہائی نامناسب رویے اور پارلیمنٹ کے حوالے سے نازیبا جملوں کے استعمال کے بعد اب پیپلز پارٹی کے لئے بہت مشکل ہو گا کہ وہ تحریک انصاف کے ساتھ کسی انتخابی اتحاد یا سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر غور کرے ۔ مبصرین کے مطابق قومی اسمبلی میں عمران خان اور شیخ رشید احمد کے خلاف مذمتی قرارداد میں ساتھ دے کر پیپلز پارٹی نے ناصرف عمران خان کے بیان کی مذمت کی ہے بلکہ یہ اعلان کردیا ہے کہ وہ انتخابی میدان میں اس طرح کی کسی جماعت سے اتحاد یا سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہیں کرے گی۔ ذرائع کے مطابق شیخ رشید اور عمران خان کے نا مناسب رویے اور پارلیمنٹ کے حوالے سے نازیبا جملوں کے استعمال پر مسلم لیگ (ق) اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے بھی ناراضی کا اظہار کیا ہے ۔ مبصرین کے مطابق موجودہ حکومت کی مدت ختم ہونے میں تقریباً سوا چار ماہ رہ گئے ہیں اور امکان یہ تھا کہ اس سے قبل اپوزیشن کا کوئی بڑا اتحاد سامنے آئے گا اور اس ضمن میں طاہر القادری کی کوششوں کو اہم قراردیا جا رہا تھا ،مگر اچانک پیدا ہونے والی تلخیوں نے ایک مرتبہ پھر اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد کی اُمید توڑ دی ہے ۔ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی دیگر چھوٹی جماعتوں کے ساتھ مل کر اتحاد کے لئے کوشش کر رہی ہے اور امکان ہے کہ اس حوالے سے آئندہ چند روز میں اہم پیش رفت ہو گی ۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو ٹف ٹائم دینے ا ور سینیٹ انتخابات روکنے کے لئے تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی کے مابین بیک ڈور ہونے والی بات چیت بھی متاثر ہوئی ہے ، تاہم بعض رہنما اس حوالے سے اب بھی رابطوں میں مصروف ہیں۔مبصرین کے مطابق بدھ کو لاہور میں ہونے والا احتجاجی جلسہ متاثر کن نہیں رہا ،جس میں ایک طرف عوام کی شرکت کی کمی اور دوسری جانب مختلف خیال جماعتوں کے مابین عدم اعتماد کی فضا دیکھنے میں آئی ہے ، جس کے اثرات آئندہ عام انتخاب پر پڑ سکتے ہیں ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں