موسمیاتی تبدیلی نے پاکستان کو بہت زیادہ متاثر کیا ہے : وزیراعظم

ریاض : (دنیانیوز ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں نے پاکستان کو بہت زیادہ متاثر کیا ہے۔

عالمی اقتصادی فورم میں صحت کے شعبے میں تفریق  کے خاتمے کے موضوع پر مباحثے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ 2003 میں سعودی عرب میں جب میں تھا تب مجھے کینسر ہوگیا تھا، مجھے نیو یارک لے جایا گیا اور میرا آپریشن کیا گیا، تب مجھے ہزاروں ڈالر دے کر علاج کروانا پڑا تھا، اس وقت میں نے سوچا کہ میرے ملک کے کتنے لوگ اس طرح کا علاج کروانے کے قابل ہیں؟ ۔

وزیراعظم نے کہا کہ پھر میں پاکستان آیا اور وزیر اعلیٰ پنجاب منتخب ہوا، تب ہم نے پنجاب میں گردے، جگر اور کینسر کے لیے ہسپتال بنائے، ہمارے ملک کے بہت سارے افراد مہنگا علاج معالجہ برداشت نہیں کرسکتے۔

یہ بھی پڑھیں:تعاون، ترقی اور توانائی : ریاض میں عالمی اقتصادی فورم کا خصوصی اجلاس شروع

شہبازشریف نے کہا کہ آج کا سب سے بڑا مسئلہ عالمی عدم مساوات ہے، کورونا وبا کے دوران دنیا بھر میں غیر مساوی رویہ دیکھا گیا ، موسمیاتی تبدیلی نے کرہ ارض کے نقشے کو مکمل طور پر تبدیل کردیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونیوالے ملکوں میں سرفہرست ہے ، 2022 میں آنیوالے سیلاب نے پاکستان کو تباہ کردیا اور ہمیں لوگوں کی بحالی کے لیے اربوں روپے خرچ کرنے پڑے ، میں نے اپنے صوبے میں وزیر اعلی پنجاب کے طور پر ہیپا ٹائٹس کے علاج کیلئے سہولیات فراہم کیں ۔

وزیراعظم نے بتایا کہ 2011 میں ڈینگی نے پاکستان کو شدید متاثر کیا، مجھے تب ڈینگی کے بارے میں نہیں پتا تھا، صبح سے رات تک ہم ماہرین کے ساتھ اجلاس کرتے تھے، وہ ایک چیلنج تھا، میں نے ایئر کرافٹس کےذریعے مشینیں ہسپتال پہنچوائیں اور اس طرح ہم نے ڈینگی کیلئے مربوط اقدامات کیے ۔

 ان کا کہنا تھا کہ ملک میں پولیوکے مکمل خاتمے کیلئے کوششیں جاری ہیں، بل گیٹس کا پاکستان میں صحت کے شعبے میں تعاون قابل ستائش ہے۔ 

علاوہ ازیں وزیرِ اعظم شہباز شریف کی سعودی عرب میں اسلامی ترقیاتی بینک کے صدر ڈاکٹر محمد سلیمان الجاسر سے بھی ملاقات ہوئی ، یہ ملاقات دورۂ سعودی عرب کے دوران سائیڈ لائنز پر ہوئی جس میں اسلامی ترقیاتی بینک کے پاکستان میں جاری مختلف منصوبوں پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔

واضح رہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی زیرپرستی عالمی اقتصادی فورم کا خصوصی دو روزہ اجلاس آج سے ریاض میں شروع ہوچکا ہے ، جس میں ایک ہزار سے زائد سربراہان اور پالیسی ساز اہم شخصیات شرکت کر رہی ہیں۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں