استعفی ٰ ----دیا گیا یا لیا گیا?

استعفی ٰ ----دیا گیا یا لیا گیا?

تقریباً شام 7 بجکر 20 منٹ پر ڈاکٹر بابر ا عوان نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر اعلان کیاکہ انہوں نے بحیثیت مشیر وزیر اعظم برائے پارلیمانی امور اپنے عہدے سے استعفی ٰ دے دیاہے اور وہ یہ انتہائی قدم قانون کی حکمرانی کے لیے اٹھا رہے ہیں۔

(خاور گھمن ) بابر اعوان نے پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کا شکریہ بھی ادا کیا۔ دوسری جانب جب وزیر اعظم آفس کے مختلف ذرائع سے بات کی گئی تو معلوم ہوا کہ نیب کی ریفرنس فائل کرنے کی خبر آتے ہی ڈاکٹر بابر اعوان کو اپنے عہدے سے الگ ہونے کا کہا گیا، جواب میں بابر اعوان نے اپنے عہدے سے استعفی ٰ وزیر اعظم عمران خان سے ملکر دینے کی خواہش کا اظہا رکیا تو وزیر اعظم نے فوری طور پر ملاقات کاکہا۔ ڈاکٹر بابر اعوان کے وزیر اعظم آفس پہنچنے پر ان کی وزیر اعظم سے اکیلے میں ملاقات کرائی گئی جس میں انہوں نے کہا کہ وہ استعفی ٰ اپنے ہاتھ سے لکھ دینا چاہتے ہیں۔ وزیر اعظم نے مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر ا عوان کی خواہش کا احترام کیا اور انہوں نے اپنے ہاتھ سے استعفی ٰ لکھ کر دیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ استعفی ٰ دینے کے بعد بابر اعوان تیزی کے ساتھ وزیر اعظم آفس سے نکلے اور بغیر کسی سے بات کئے اپنی گاڑی میں بیٹھ کر چل دئیے ۔تحریک انصاف ذرائع کے مطابق آنے والے دنوں میں سب کے لیے یہی معیار اپنایا جائے گا اور اگر کسی وزیر کے خلاف نیب ریفرنس دائر ہوتا ہے تو اسے بھی مستعفی ہونا پڑے گا۔ اس صورتحال پر وزیر ا عظم کے معاون خصوصی آن میڈیا افیئرز افتخار درانی کا کہناہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے بابر اعوان کی پارٹی خدمات کو سراہتے ہوئے کہاکہ نیب کلیئرنس کے بعد ڈاکٹر بابر ا عوان کو ا ن کے عہد ے پر واپس بحال کر دیا جائے گا۔استعفیٰ دینے کے بعد میڈیا کوجاری بیان میں بابر اعوان نے کہاکہ نیب الزامات غلط ثابت کرنے کیلئے استعفیٰ دیا، قانون دان کی حیثیت سے عہدے سے چپکے رہنا مناسب نہیں سمجھتا۔ انہوں نے کہاکہ 2007 میں نندی پور منصوبہ بنا اور 2012 میں منظور ہوا، ان کی وزارت کے 16 ماہ میں نندی پور کی سمری آئی نہ ہی روکی گئی،ان کے خلاف تمام کارروائی دو کالی بھیڑوں نے سیاسی مخالفین کیساتھ ملکر کی، انہیں بے نقاب کروں گا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں