اسٹاک مارکیٹ کیوں گری ؟
پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں زبردست مندی کے رجحان کی وجوہات میں ماہرین پاکستان کا آئی ایم ایف کی طرف قرضے کے لیے جانا اور حکومت کی پالیسی کا واضح نہ ہونا قرار دے رہے ہیں
( بی بی سی ) پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں زبردست مندی کے رجحان کی وجوہات میں ماہرین پاکستان کا آئی ایم ایف کی طرف قرضے کے لیے جانا اور حکومت کی پالیسی کا واضح نہ ہونا قرار دے رہے ہیں۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا انڈیکس پیر کے روز 1100 پوائنٹس گرا ہے جو ایک بڑی گراوٹ سمجھی جاتی ہے ۔ واضح رہے کہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے اتوار کو لاہور میں خطاب کے دوران کہا تھا شاید پاکستان کو آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑے گا کیونکہ ادائیگیوں کے بحران کا سامنا ہے ۔ لیکن آئی ایم ایف کے پاس جانے سے قبل دوست ممالک سے مدد مانگیں گے ۔ اگر پاکستان آئی ایم ایف کے پاس جاتا ہے تو یہ پانچ سالوں میں دوسری بار ہو گا کہ پاکستان اس سے بیل آؤٹ پیکیج لے گا۔ اعداد و شمار کے مطابق ملک کے زر مبادلہ کے ذخائر ستمبر کے آخر میں نو ارب ڈالر سے زیادہ تھے جس میں 627 ملین ڈالر کمی آئی ہے اور اکتوبر میں زر مبادلہ کے ذخائر 8.4 ارب ڈالر رہ گئے ہیں۔ زر مبادلہ کے یہ ذخائر بس اتنے ہی ہیں کہ سال کے آخر میں جو ادائیگیاں کرنی ہیں وہ پاکستان کر سکے ۔ زر مبادلہ کے ذخائر میں ایک ہفتے کے اندر جو کمی واقع ہوئی ہے وہ گزشتہ کئی برسوں میں سب سے زیادہ کمی ہے ۔پاکستان سٹاک ایکسچینج میں مندی گزشتہ چھ سات ماہ سے جاری ہے ۔ ماہرین کے مطابق اس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ تجارتی خسارہ کافی بڑھ گیا تھا، بجٹ ٹارگٹ پورا نہیں کر سکے اور زر مبادلہ کے ذخائر میں کمی واقع ہو رہی تھی۔ اے کے ڈی گروپ کے چیئرمین عقیل کریم ڈھیڈی نے پیر کو 1100 پوائنٹس گرنے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پیر کو جو گراوٹ آئی ہے اس کی بھی وجوہات وہی ہیں جن کے باعث گزشتہ چھ سات ماہ سے کراچی سٹاک ایکسچینج میں گراوٹ آئی۔ انھوں نے کہا ہمارے زر مبادلہ کے ذخائر تقریباً ڈیڑھ ماہ کے رہ گئے ہیں ۔ اور پھر حکومت یہ فیصلہ کرنے جا رہی ہے کہ آئی ایم ایف کے پاس جایا جائے ۔ ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے پاس اگر پاکستان جاتا ہے تو وہ پاکستان پر زور دیں گے کہ شرح سود میں اضافہ کیا جائے ، روپے کی قدر میں کمی کی جائے ، یوٹیلیٹی بلز کو بڑھایا جائے وغیرہ۔ جب روپے کی قدر میں کمی کی بات کی جائے گی تو اس وقت غیر ملکی سرمایہ کار تو نکلنے کی کریں گے ۔ دوسری جانب عارف حبیب لمیٹڈ کے نائب صدر فرحان منصوری کا کہنا ہے کہ کراچی اسٹاک ایکسچینج میں کمی کی چند بڑی وجوہات ہیں۔ ایک تو یہ کہ پاکستانی روپے کی قدر میں کمی نظر آ رہی ہے اور اندازہ ہے کہ ڈالر 135 یا 140 روپے تک چلا جائے گا۔ اس کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کار نکل رہے ہیں۔ دوسری وجہ حکومتی پالیسی کا واضح نہ ہونا۔ پھر حکومت نے شرح سود میں بھی اضافہ کیا ہے ۔ انھوں نے مزید کہا کہ تکنیکی ٹیموں کا یہ اندازہ ہے کہ مارکیٹ میں ہزار پوائنٹس کی مزید کمی ہو گی۔ عقیل کریم ڈھیڈی کا کہنا ہے کہ کراچی اسٹاک ایکسچینج میں کمی کی وجہ میں بین الاقوامی معاشی صورتحال کا عمل دخل بھی ہے ۔ حکومت کی جانب سے مثبت بیان یا گائیڈ لائنز ضروری ہیں تاکہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو سکے ۔ گزشتہ چھ ماہ میں دس دن ایسے نہیں ہوں گے کہ جن میں سرمایہ آیا تقریباً سرمایہ نکل ہی رہا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ حکومت کو پالیسی دینی چاہیے اور دوسری بات یہ کہ آئی ایم ایف میں جانے یا نہ جانے کے بارے میں حکومت کو فیصلہ کر لینا چاہیے ۔