سی پیک افغانستان تک لیجانے کی کوششیں!
چین اور پاکستان کا کہنا ہے کہ دونوں ملک زیریں ڈھانچے کی ترقی کے اپنے باہمی منصوبوں کو افغانستان تک وسعت دینے کے امکانات پر غور کر رہے ہیں۔
(وی او اے ) گزشتہ چار برسوں کے دوران چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے لیے چین نے پاکستان کو نرم شرائط پر 19 ارب ڈالر کا قرضہ اور براہ راست بیرونی سرمایہ کاری فراہم کی ہے ، یا پھر گوادر کی حکمت عملی کی حامل بحیرہ عرب کے کنارے واقع بندرگاہ تک پاکستانی نقل و حمل کے نیٹ ورک، بجلی کی تنصیبات کی تعمیر یا سہولیات کی بہتری سے متعلق کام میں مدد دی ہے ۔پاکستانی اور چینی اہلکاروں نے بتایا ہے کہ اس مرحلے پر سی پیک کو وسعت دینے اور جغرافیائی لحاظ سے فروغ دینے اور پاکستان کے مغربی علاقے اور خشکی سے محصور افغانستان تک پھیلانے کے کام کی جانب دھیان دیا جا رہا ہے ۔ اُن کا کہنا ہے کہ اس سال کے آخر تک افغانستان چین اور پاکستان کے ساتھ سہ فریقی امن اور سلامتی تعاون کے مکالمے کے اگلے دور کا انعقاد کرنے والا ہے ۔ مذاکرات میں سی پیک میں افغانستان کو شامل کرنے کے مجوزہ طریقہ کار پر غور و خوض ہوگا۔اسلام آباد میں تعینات چینی سفیر، یاؤ جِنگ کے بقول، ‘‘ضرورت اس بات کی ہے کہ سی پیک منصوبے کو ہم باہمی تعاون کا معاملہ سمجھیں، جو بہتر علاقائی تعاون یا ربط سازی کا دوسرا پلیٹ فارم ہے ۔ پاکستان کی معاشی ترقی کا معاملہ مکمل طور پر علاقائی اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کا موقع فراہم کرتا ہے ’’۔سی پیک گزشتہ چار سال کے دوران صدر شی جن پنگ کا ‘گلوبل بیلٹ اینڈ روڈ اِنی شئیٹو’ تیز تر ترقی کا پراجیکٹ ہے ، جس کی وجہ سے 75000 سے زائد مقامی روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ہیں، جن کی بدولت 2017 میں پاکستان کی قومی شرح نمو میں 5.8 فی صد کا اضافہ ہوا ہے ۔ بجلی کی تنصیبات کی تعمیرات سے ملک میں بجلی کے تباہ کُن بحران میں کافی حد تک کمی آئی ہے ۔حکام کا کہنا ہے کہ سی پیک کے دوسرے مرحلے کا آئندہ چند ہفتوں میں آغاز ہوجائے گا، جس کے تحت خصوصی معاشی زون تعمیر ہوں گے ، تاکہ پاکستان کی صنعتی ترقی کو بڑھاوا ملے اور اسے بحال کرنے میں مدد مل سکے ۔اہلکاروں نے بتایا کہ ابتدائی طور پر تربیتی پروگراموں کے ذریعے چین افغانوں کی استعداد بڑھانے کے مجوزہ پروگرام پر عمل پیرا ہوگا، جب کہ پاکستانی موٹروے کو افغانستان کے سرحدی شہروں جلال آباد اور قندھار کو جوڑنے کے لیے فنڈ فراہم کرے گا۔