نبی کریمّ ہمارے آئیڈیل: مذہب کے ٹھیکیدار اسلام کا غلط تصور پیش کر رہے ہیں عمران خان
فلاحی ریاست وسائل نہیں احساس اور رحم سے بنتی ہے ، رحمت للعالمین ؐ نے دنیا کو پہلی فلاحی ریاست کا تصور دیا،ہم نبیؐ کے بتائے راستے پرچلتے ہوئے ترقی و کامیابی کا سفر طے کریں گے توہین انبیاروکنے کیلئے عالمی کنونشن پر دستخط کرائینگے ، ہائر ایجوکیشن کمیشن کو 3یونیورسٹیوں میں اسوہ ٔحسنہ پر تحقیق کیلئے چیئرز قائم کرنے کیلئے کہا ہے ،رحمت للعالمینؐ کانفرنس سے خطاب
اسلام آباد (نمائندہ دنیا،اے پی پی )وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ ہمارے آئیڈیل نبی کریمؐ ہیں اور ہم ان کے بتائے ہوئے راستے پرچلتے ہوئے ترقی و کامیابی کا سفر طے کریں گے ، نبی کریمؐ کی حیات طیبہ کا مطالعہ ہر مسلمان کیلئے اشد ضروری ہے ، رحمت للعالمین ؐ نے دنیا کو پہلی فلاحی ریاست کا تصور دیا۔ مدینہ کی ریاست رحمدلی کی بنیاد پر قائم ہوئی تھی، مذہب کے ٹھیکیداراسلام کا غلط تصورپیش کررہے ہیں، اپنے کردار کی بلندی سے ہم اپنے ملک کو بلند کریں گے ، ہائر ایجوکیشن کمیشن کو 3یونیورسٹیوں میں نبی کریمؐ کی زندگی اور اسوہ حسنہ پر تحقیق کے لئے چیئرز قائم کرنے کیلئے کہا گیا ہے ، عالمی سطح پر توہین انبیاکرام روکنے کیلئے کنونشن پر دستخط کرائے جائیں گے ، پاکستان مذاہب کی ہتک کیخلاف بین الاقوامی قرارداد لے کرآئیگا اس سلسلہ میں احمر بلال صوفی میرے معاون خصوصی ہونگے ۔ آزادی اظہار کی آڑ لے کر دنیا کے سوا ارب مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس نہیں پہنچائی جاسکتی ۔ان خیالات کا اظہار وزیراعظم نے وزارت مذہبی امور کے زیر اہتما م جشن میلاد النبیؐ کے سلسلے میں دوروزہ عالمی رحمت للعالمینؐ کانفرنس کی افتتاحی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کیا،کانفرنس کی صدارت وفاقی وزیر مذہبی امورڈاکٹر پیرنور الحق قادری نے کی جبکہ سعودی عرب ،ایران وعراق کے دینی سکالرز پروفیسر ڈاکٹر عبدالسلام داؤد عبادی ، ڈاکٹر احمد علی سراج ، ڈاکٹر حسین محی الدین قادری ، سیدلخت حسنین ، مولاناسیدنیاز حسین نقوی ،ڈاکٹر یاسین ظفر ، ڈاکٹر سید اسد اورڈاکٹر سیدعمارنے خطاب کیا۔ ممبران پارلیمنٹ، اسلامی ممالک کے سفیروں علما ومشائخ اوردینی جماعتوں کے رہنمائوں نے شرکت کی ۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ جب میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی کو پڑھنا شروع کیا تو میری زندگی میں تبدیلی آنا شروع ہوگئی، میری زندگی کا راستہ بدلا، اگر میرا راستہ نہ بدلتا تو کینسر ہسپتال بنتا نہ میں سیاست میں ہوتا۔انہوں نے کہا کہ زندگی میں دوراستے ہیں ایک انسان اپنی ذات کیلئے زندگی گزارتا ہے اور دوسرا ایمان آنے کے بعد یہ احساس ہونا کہ اللہ نے کسی مقصد کے لیے پیدا کیا ہے اور میں اللہ کو جوابدہ ہوں جب میں نے سیر ت النبیؐ پڑھنا شروع کی تو سب سے پہلے یہ چیز سامنے آئی کہ اللہ نے رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کورحمت للعالمین بنا کربھیجا اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کے احساس کو مدِ نظر رکھتے ہوئے وسائل نہ ہونے کے باوجود دنیا کی پہلی فلاحی ریاست کی بنیاد رکھی اور ہمیں بتایا کہ ایک فلاحی ریاست وسائل سے نہیں احساس اور رحم سے بنتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ ہمارے نبیؐ نے ایسا کیا کیا کہ انہوں نے اتنی بڑی سلطنتوں کو شکست دی۔انہوں نے کہا کہ میں یہ چاہتا ہوں کہ ہماری جامعات سرور دوجہاں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی کو سامنے لائیں اور بتائیں کہ حضور نے کس طرح انسانوں کو تبدیل کردیا۔عمران خان نے کہا کہ میں کئی لوگوں کو دیکھ رہا ہوں جو اسلام کے ٹھیکے دار بنے ہوئے ہیں انہیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ جس ہستی کو اللہ نے رحمت للعالمین بنایا ہے وہ کیا ذات اقدس ہوگی، میں ایک عالم نہیں ہوں، تاہم چاہتا ہوں کہ علما لوگوں کی زندگی بدلنے میں کردار ادا کریں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہر چند سالوں بعد مغربی ممالک میں نبی ؐکی شان میں گستاخی کی جاتی ہے جس سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں انہیں اس عمل سے روکنے کیلئے مختلف ممالک سے اس کنونشن پر دستخط کرائیں گے کہ آزادی اظہار کے نام یا اس کی آڑ لے کر سوا ارب مسلمانوں کو تکلیف نہیں پہنچائی جاسکتی۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے ماہر قانون احمر بلال صوفی کو اپنا بین الاقوامی نمائندہ خصوصی مقرر کیا ہے ۔ وزیراعظم نے کہاکہ کہ مغربی ممالک کے لوگوں کو نبی پاک کے بارے میں پتہ ہی نہیں، وہ ان کی شان میں گستاخی کرتے ہیں تو مسلمانوں کو غصہ آتا ہے اور لوگ سڑکوں پر نکلتے ہیں اور اپنے ہی ملک میں توڑ پھوڑ ہوجاتی ہے ، اس عمل سے انہیں پراپیگنڈا کرنے کا موقع مل جاتا ہے کہ اسلام انتشار پھیلاتا ہے ۔وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے سکالرز عوام کو بتائیں کہ حضورؐنے سب سے پہلے انسانوں کے کردار بدلنے کی کوشش کی، پاکستان ایک عظیم ملک اس وقت بنے گا جب ہم خود کو تبدیل کریں گے ۔عمران خان نے کہا کہ ہماری نئی حکومت آئی تو ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کا انعقاد کیا گیا تاہم ہم نے ان کے منسٹر سے بات کی اور پہلی مرتبہ اس مقابلے کا انعقاد منسوخ کیا گیا۔ ہم نے اس معاملے کو او آئی سی اوراقوام متحدہ میں بھی اٹھایا جس کی تائید کی گئی۔وزیراعظم نے کہا کہ انڈونیشیا اور ملائیشیا میں کوئی فوج نہیں گئی تھی بلکہ مسلمان تاجر گئے تھے جن کے کردار دیکھ کر وہاں کے لوگ مسلمان ہوئے ، ہندوستان میں بزرگوں نے اسلام کا پیغام پھیلایا۔وزیراعظم نے کہا کہ آج بل گیٹس اور سٹیو جابز پر لکھی گئی کتابیں پڑھی جاتی ہیں کہ وہ کیسے کامیاب ہوئے ، حضورؐ کی زندگی مبارک پر لکھی گئی کتابیں پڑھنی چاہئیں جنہوں نے پوری دنیا کو تبدیل کر کے رکھ دیا۔وزیر اعظم عمران خان نے اپنے بارے میں بتایا کہ میں تو اسلام کا ایک طالب علم ہوں اور اللہ کا خاص کرم تھا کہ جب میں کرکٹ کھیل رہا تھا تو میں ایک صوفی میاں بشیر سے ملا، جنہوں نے مجھے اپنی حکمت اور علم سے دین کی طرف راغب کیا۔انہوں نے کہا کہ میں ایک نام کا مسلمان تھا، والد صاحب کے کہنے پر جمعہ اور عید کی نماز پڑھ لیتا تھا اور اسلام کی مجھے کافی سمجھ نہیں تھی لیکن میاں بشیر نے میرے ایمان کے راستے میں حائل رکاوٹیں آہستہ آہستہ ختم کردیں انھوں نے کہا کہ ایک وقت آتا ہے جب آپ کو یقین ہوجاتا ہے کہ اللہ ہے اور یہ اللہ کی بڑی رحمت ہوتی ہے کہ وہ آپ کو سیدھے راستے پر لے جاتا ہے اور پھر آپ کی زندگی تبدیل ہونا شروع ہوتی ہے جب میں نے میاں بشیر سے کہا کہ میں سیدھے راستے پر چلنا چاہتا ہوں تو انہوں نے مجھے کہا کہ دو چیزیں کرو، ایک قرآن پڑھنا شروع کرو اور دوسری چیز سیدھے راستے پر چلو اور انسان تب ہی سیدھے راستے پر چل سکتا ہے جب اس کے دل میں عشق نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہو۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کو بڑی غلط فہمی ہے کہ جس دن انسان میں ایمان آتا ہے تو وہ ایک دم سیدھا ہوجاتا ہے بلکہ اس دن سیدھے راستے کی ایک جدوجہد شروع ہوتی ہے اور سیدھا راستہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا راستہ ہے اور اس کے لیے حضور کی زندگی پڑھنا پڑتی ہے ۔عمران خان نے مسلمانوں کی ابتدائی تاریخ کی جنگوں کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں نے اتنے قلیل عرصے میں روم اور فارس کی فوجوں کو شکست دے کر اسلام کو پھیلایا۔وزارت مذہبی واقلیتی اموروبین المذاہب ہم آہنگی کے زیراہتمام بین الاقوامی سیرت النبی ﷺ کانفرنس میں شریک سکالرز، علمائے کرام اورمشائخ عظام نے کہا کہ نبوت اورختم نبوت کا منکر دائرہ اسلام سے خارج ہے ، انہوں نے کہاکہ ناجائز فتویٰ بازی کے سدباب کیلئے علمائے کرام اورمشائخ عظام کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرنا ہوگا، تعلیمات نبوی کی روشنی میں معاشرے میں دولت کی ہوس اورانتہا پسندی کے بڑھتے ہوئے مظاہر کے سدباب کیلئے کام کرنا ہوگا، پاکستان کی پارلیمان نے قادیانیوں کو غیرمسلم قراردیتے ہوئے مدینہ کی ریاست کی بنیادرکھ دی ہے ، رحم دلی کم ہوگئی ہے اسلئے ہم لوگوں کو اسلام میں داخل نہیں بلکہ انہیں اسلام سے خارج کررہے ہیں۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری نے کہاہے کہ بین الاقوامی رحمت للعالمین کانفرنس کا مقصد حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اپنی محبت اور وابستگی کا اظہار ہے نیا پاکستان وہ ہوگا جو قائد اعظم اور علامہ اقبال کا پاکستان ہے ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات ہمارے لیے زاد راہ ہیں۔ انھوں نے اعلان کیا کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر آئندہ سال قومی سیرت کانفرنس کا عنوان ریاست مدینہ اور اسلامی فلاحی مملکت کا تصوررکھا گیا ہے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر ازل سے ابدتک جاری رہے گا۔ بعد ازاں وزیراعظم نے سیرت کے موضوع پر بہترین کتب کے مصنفین میں انعامات تقسیم کئے ۔ وزیراعظم نے ڈاکٹر حبیب اﷲ چشتی، تفسیر عباس، مولانا محمد اسلم زاہد، ڈاکٹر زیبی افتخار، ڈاکٹر ساجدہ حسن، ڈاکٹر سعدیہ گلزار اور ڈاکٹر ادیبہ صدیق کو ایوارڈز جبکہ نور اسلم شاہ اور اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز کو سووینئرز دیئے ۔ بھارت، ایران، سعودی عرب اور مصر سمیت دیگر ممالک کے سکالرز آج اسلام آباد پہنچیں گے ۔ کانفرنس کے آخری سیشن میں صدر مملکت کی آمد بھی متوقع ہے ۔