مخالف پارٹی کے امیدوار کو ووٹ دینے پررکن اسمبلی نااہل ہو جائیگا
تحریک عدم اعتماد یا گورنر راج نافذکرکے ہی وزیر اعلیٰ کو ہٹایا جا سکتا ہے :حامد خان
لاہور ( یاسین ملک ) آئین میں 18 ویں ترمیم نے پیپلزپارٹی کے حوصلے بلند کردئیے ، پارٹی میں فارورڈ بلاک بننے کی صورت میں بھی وزیر اعلیٰ سندھ کوہٹانے کے لئے فلورکراسنگ نہیں ہو (صفحہ6بقیہ نمبر23) سکتی ، وزیر اعلیٰ کے خلاف آنے والی تحریک عدم اعتماد میں مخالف پارٹی کے امیدوار کو ووٹ دینے کی صورت میں وہ رکن اسمبلی نااہل ہو جائے گا ،اس لئے فوری طور پر وزیر اعلی ٰسندھ کو کوئی خطرہ نہیں البتہ صرف وفاقی حکومت کسی بھی صوبے میں ایمرجنسی لگا کر وزیر اعلیٰ کو ہٹا سکتی ہے ۔ آئین کو سمجھنے والوں کا خیال ہے کہ تحریک انصاف کو سندھ کے وزیراعلیٰ کو ہٹانے کے لئے فوری طور پر کوئی کامیابی ملتی دکھائی نہیں دے رہی ۔اس حوالے سے دنیا نیوز کے معروف تجزیہ کار ایڈووکیٹ سعد رسول نے روزنامہ دنیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئین کی شق 63 اے کے مطابق اگر کسی صوبے میں فارورڈ بلاک بن بھی جائے تو بھی فارورڈ بلاک میں شامل کوئی رکن صوبائی اسمبلی تین چیزوں پر اسمبلی میں ووٹ نہیں دے سکتا، ان میں بجٹ کی منظوری ، آئینی ترمیم اور وزیر اعلیٰ کے خلاف آنے والی تحریک عدم اعتماد شامل ہیں، اس لئے سندھ میں اگر فارورڈ بلاک بن گیا تو بھی وزیر اعلیٰ سندھ کے لئے فوری طور پر کوئی خطرہ نہیں ۔ انہوں نے کہاکہ فارورڈ بلاک البتہ پانچ سال تک مختلف بل پاس کر کے اور حکومت کو بل پاس کرنے سے روک کر کام میں رکاوٹ بن سکتے ہیں اوروزیر اعلیٰ کے اختیارات کم کرنے کا بل پاس کر کے بھی وزیر اعلیٰ کو کام کرنے سے روک سکتے ہیں ،علاوہ ازیں وفاقی حکومت صوبے میں گورنر راج بھی لگا سکتی اس میں آئین منع نہیں کرتا ۔ سینئر ایڈووکیٹ حامد خان نے کہا کہ کسی بھی صوبے کے وزیر اعلیٰ کو ہٹانے کے صرف د و ہی طریقے ہیں پہلا طریقہ تحریک عدم اعتماد کا اور دوسراطریقہ وفاقی حکومت کسی بھی صوبے میں ایمرجنسی لگاکر گورنر راج نافذکرکے وزیر اعلیٰ کو ہٹا سکتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ فارورڈ بلاک میں شامل اراکین اگر وزیر اعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے خلاف ووٹ ڈالنے کے بجائے ایوان سے غیر حاضر رہ کر ووٹ نہ بھی ڈالیں تو بھی وزیر اعلیٰ کو نہیں ہٹایا جا سکتا کیونکہ کسی بھی صوبہ کے کل اراکین کی اکثریت سے ہی وزیر اعلیٰ منتخب ہو سکتا ہے ۔ فلور کراسنگ