نوٹ کے بدلے ووٹ: بھارت میں منڈی لگ گئی!
بھارت کے عام انتخابات میں پہلی مرتبہ الیکشن کمیشن نے ملک کی جنوبی ریاست تامل ناڈو کے علاقے ویلور میں انتخابی عمل کو منسوخ کردیا،
وہاں ووٹروں میں بانٹنے کے لیے 11 کروڑ روپے کے نوٹ بھی برآمد کر لئے گئے ۔ بھارت میں پولنگ مختلف علاقوں میں مختلف دنوں میں ہورہی ہے ، پولنگ کا پہلا مرحلہ ہوچکا، اس کے بعد دوسرا مرحلہ جمعرات (آج ) سے شروع ہونے والا ہے ، اس سلسلے میں الیکشن کمیشن شیڈول کا اعلان کرچکا ہے ، اس میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ کس ریاست (صوبے ) میں پولنگ کس روز ہوگی۔تاہم 11 کروڑ روپے کی رقم برآمد ہونے کے بعد الیکشن کمیشن نے واضح کردیا ہے کہ تامل ناڈو کے علاقے ویلور میں پولنگ اعلان کردہ شیڈول کے مطابق نہیں ہوگی، کیونکہ یہ خدشہ پیدا ہوگیا ہے کہ یہاں بعض امیدوار بھاری رقم خرچ کرکے ووٹروں کو خر یدنے کوشش کریں گے ، الیکشن کمیشن نے یہ اعلان اس وقت کیا جب مقامی حکام نے اطلاع دی کہ انہوں نے ایک امیدوار کی گاڑی سے 11 کروڑ روپے کی رقم برآمد کی اس رقم کے ساتھ ان پو لنگ بو تھوں کی تفصیل بھی تھی جہاں یہ تقسیم ہو نا تھی ۔ علاقے کے لو گو ں نے الیکشن کمیشن کے اس اقدام کوناانصافی قر ار دیا ہے ان کا کہنا تھا کہ پانچ سال بعد ہم غر یبوں کے ہاتھ مو قع آیا تھا وہ بھی چھین لیاگیا ۔بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق تامل ناڈو میں بعض امیدواروں کی جانب سے ووٹرز کی حمایت حاصل کرنے کیلئے ناقابل قبول ہتھکنڈے بھی اختیار کیے جارہے تھے ، ان میں بطور رشوت ووٹرز کو نقد رقم، شراب،الیکٹرانک آلات اور بکریاں دینا بھی شامل ہے ، اس ریاست میں انتخابی قواعد کی یہ خلاف ورزی کس قدر بڑے پیمانے پر جاری ہے اس کا اندازہ اس بات سے ہوتا ہے کہ 10 مارچ کو انتخابی شیڈول کا اعلان ہونے کے بعد سے اب تک مقامی حکام امیدواروں اور ان کے حامیوں کے قبضے سے ایک ارب 30 کروڑ روپے نقد اور3 ارب روپے مالیت کا سونا برآمد کرچکے ہیں۔ملک کے دیگر علاقوں بشمول شمال مشرقی ریاست تری پورہ کے بعض علاقوں میں بھی پولنگ کو 5 روزکیلئے مؤخر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے الیکشن کمیشن نے بتایا کہ یہاں پولنگ آج 18 اپریل کے بجائے 23 اپریل کو ہوگی، لیکن یہاں پولنگ کے التوا کا سبب ووٹوں کی خریداری کی کوشش نہیں بلکہ سکیورٹی خدشات ہیں۔