چینیوں کیساتھ شادی ،صرف بر بادی
پاکستان سے سینکڑوں لڑکیاں حالیہ چند ماہ کے دوران دلہنوں کی آڑ میں چین سمگل کی گئیں
گوجرانوالہ(اے پی)پاکستان سے سینکڑوں لڑکیاں حالیہ چند ماہ کے دوران دلہنوں کی آڑ میں چین سمگل کی گئیں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور حکام کے مطابق پاکستان کی غریب کمیونٹی کو شادی کے نئے بازار کا ہدف بنایا جا رہا ہے ۔ بروکر انتہائی مفلس خاندانوں کو اپنی لڑکی کی چینی مرد کیساتھ شادی کیلئے ہزاروں ڈالر کی پیشکش کرتے ہیں جو اجتماعات میں رشتوں کے بدلے مالی خوشحالی کے وعدوں کا پرچار کرتے ہیں۔ لڑکیاں جن کی اکثریت کو مرضی کے خلاف شادی کرنا پڑتی ہے ، چین پہنچنے کے بعد وہ عموماً دیہی علاقوں میں خود کا تنہا پاتی ہیں، جہاں وہ کسی سے بات نہیں کر سکتیں، پانی کے گلاس کیلئے بھی انہیں ترجمے کی ایپ پر انحصار کرنا پڑتا ہے ، وہ آسانی سے زیادتی کا نشانہ بن سکتی ہیں۔ پنجاب کے انسانی حقوق اور اقلیتی امور کے وزیر اعجاز عالم نے نیوز ایجنسی کو بتایا کہ یہ انسانی سمگلنگ ہے ، اس قسم کے شادیوں کی حقیقی وجہ لالچ ہے ۔ کچھ متاثرہ لڑکیوں سے ان کی ملاقات ہوئی ہے ، وہ انتہائی غریب گھرانوں سے تعلق رکھتی ہیں۔ مقدس اشرف جس کی گزشتہ سال 16سال کی عمر میں ایک چینی سے شادی ہوئی، پانچ ماہ قبل وہ پاکستان لوٹی، وہ طلاق چاہتی ہے ، اس نے بتایا کہ چینیوں سے شادیاں فراڈ کے علاوہ کچھ نہیں، ان کے تمام وعدے جھوٹے ہوتے ہیں۔ چین میں غیر ملکی دلہنوں کی طلب بہت زیادہ ہے ، اس کی وجہ ایک بچہ پالیسی ہے جس نے ملک کا جنسی توازن بگاڑ دیا۔ پیسفک لنکس کی ڈائریکٹر میمی ویو کے مطابق شروع میں زیادہ تر دلہنیں ویتنام، لاؤس اور شمالی کوریا سے لائی جاتی تھیں، اب لوگ دیگر علاقوں کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ یہ خالصتاـً ڈیمانڈاور سپلائی کا معاملہ ہے ۔ پہلے لڑکی کے خدوخال کا خیال کیا جاتا تھا۔ اب صرف لڑکی دیکھی جاتی ہے ۔ پاکستان شادی کے بروکروں کے ریڈار پر گزشتہ سال آیا تھا۔ ایک کارکن سلیم اقبال نے بتایا کہ اکتوبر میں کثیر تعداد میں چینی مردوں کیساتھ شادیاں ہوتے دیکھیں، تب سے اندازاً 750 سے ایک ہزار تک لڑکیوں کی شادیاں کرائی جا چکی ہیں۔ پاکستان کے سماجی نظام میں لڑکیوں کو عام طور پر بوجھ سمجھا جاتا ہے کیونکہ جہیز اور شادی کے اخراجات دلہن کے خاندان کو ادا کرنا ہوتے ہیں۔ اس کے برعکس متوقع چینی دلہے والدین کو رقم اور شادی کے اخراجات کی پیشکش کرتے ہیں۔ بعض چینی دلہے ان ہزاروں کارکنوں کا حصہ ہیں جوکہ سی پیک منصوبوں پر کام کر رہے ہیں۔ باقی دلہے نیٹ ورکس کے ذریعے چین سے براہ راست دلہنیں تلاش کرتے ہیں۔ اقبال مقدس کی والدہ نسرین نے بتایا کہ وہ والدین، پادریوں اور بروکر کو 3500سے 5000ہزار ڈالر ادا کرتے ہیں، جس میں شادی کے اخراجات شامل ہوتے ہیں۔ انہیں یقین تھا کہ وہ اپنی بیٹی کو بہتر زندگی کا موقع دے رہے ہیں۔ مگر جب ان کی بیٹی کی چین میں زندگی انتہائی تکلیف دہ ہو گئی، انہوں نے بیٹی کے شوہر سے رابطہ کرکے اسے واپس بھیجنے کا کہا۔ گوجرانوالہ میں چند ماہ کے دوران 100سے زائد مسیحی لڑکیوں کی چینیوں کے ساتھ شادیاں کرائی گئیں، جن کا تعلق انتہائی غریب گھرانوں سے تھا ۔ صرف بربادی