دورہ امریکا سے پہلے مودی کی تذلیل ، عمران خان کی پذیرائی

 دورہ امریکا سے پہلے مودی کی تذلیل ، عمران خان کی پذیرائی

کانگریس ارکان نے مودی کی تقریب میں شرکت کے دعوت ناموں کو ٹھکرا دیا ہیوسٹن کی عدالت میں مودی کی طلبی،ٹیکساس میں مقدمہ دائر ،شہر شہر مظاہرے

لاہور(دنیا نیوز)بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی ایک ہفتے کے دورے پر امریکا روانہ ہو گئے لیکن ذلت و رسوائی نے پہلے ہی ان کا پیچھا کرنا شروع کردیا ہے جبکہ وزیر اعظم عمران خان کو پذیرائی ملنے لگی ،پاکستان نے نر یندر مودی کو اپنی فضائی حدود کی اجازت دینے سے انکار کر کے بے آبرو کردیا تھا جبکہ امریکا پہنچنے سے پہلے امریکی خارجہ کمیٹی کی چیئرمین ایلٹ اینگل سمیت متعدد ارکان کانگریس نے مودی کے خطاب کی تقریب میں شرکت کے دعوت ناموں کو ٹھکرا دیا ،شواہد بتا رہے ہیں کہ وہ امریکا میں تذلیل سمیٹنے جا رہے ہیں ۔میزبان ’’دنیا کامران خان کیساتھ‘‘کے مطابق امریکی کانگریس کی جنوبی ایشیا کمیٹی کے چیئرمین بریڈ شرمین نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ وہ مودی کیساتھ محض تصویریں بنانے کیلئے نہیں جانا چاہتے ،افریقن امریکن کاکس کی چیئر پرسن کیرن بیسن نے مودی ٹیم کی جانب سے دعوت پر’’شٹ اپ‘‘کال دے دی ،کانگریس لاطینی امریکن کاکس کے چیئرمین ٹونی ارڈیناس نے بھی مودی کی تقریب میں نہ جانے کا اعلان کر دیا جبکہ ایشیائی امریکن اینڈ پیسفک آئی لینڈرز کی چیئر پرسن ڈاکٹر جوڈی چو نے مودی کو سننے سے ہی انکار کردیا ، بھارتی وزیر اعظم کی خفت اور خجالت کا صرف یہی سامان نہیں بلکہ ہیوسٹن کی عدالت نے مودی اور ان کے وزیر داخلہ امیت شاہ کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر طلب کر لیا اور 21دن کے اندر جواب داخل کرانے کا حکم دیا ہے ، خالصتان تحریک آزادی کے سکھ رہنماؤں نے عدالت میں درخواست دائر کی تھی، 2014 میں بھی دورہ امریکا پر نریندر مودی کو ایک امریکی عدالت نے گجرات کے مسلم کش فسادات کیخلاف درخواست پر طلب کیا تھا بلکہ اس سے قبل بھی 2005 میں بش انتظامیہ نے مودی پر امریکا کے دروازے بند کر دیئے تھے ،اب عالمی سرچ انجن ’’گوگل ‘‘ مودی کو دنیا کے 100کریمنل اور بیوقوف وزرا اعظم میں سر فہرست شمار کر رہا ہے ، اہم بات یہ ہے کہ ایک جانب بھارتی وزیر اعظم کو ذلت و رسوائی کا سامنا ہے تو دوسری طرف پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کو امریکا پہنچنے سے قبل ہی پذیرائی مل رہی ہے ،امریکی نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز نے وزیر اعظم عمران خان کے اس بیان کی تعریف کی ہے کہ پاکستان سے بھارت جا کر لڑنے والا پاکستان اور کشمیریوں دونوں کا دشمن ہوگا،ایلس ویلز نے کہا دہشت گردی کی مخالفت پر مبنی پاکستان کے غیر متزلزل عزم سے خطے میں امن و استحکام آئے گا۔اس حوالے سے دنیا نیوز کے بیوروچیف نیویارک معوذ صدیقی نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا نریندر مودی بھرپور تیاریوں کیساتھ امریکا آرہے تھے اورہیوسٹن میں ریلی کا بھی اعلان کیا تھا ،جس کیلئے 50 ہزار لوگ رجسٹریشن کرا چکے ہیں ، بھارتی لابی بہت پیسہ خرچ کر رہی ہے لیکن اس کے باوجود مقبوضہ کشمیر میں ظالمانہ اقدام کے بعدان کو مخالفت کا سامنا ہے ،ان کا شاید اندازہ تھا کہ بھارتی لابی ان چیزوں پر قابو پالے گی لیکن ایسا نہ ہوسکا،6 سینیٹروں نے خطوط لکھے ہیں جبکہ مزید سینیٹراور ارکان کانگریس بھی بڑی تعداد میں باہر نکل آئے ہیں ،امریکا میں انسانی حقوق کی تنظیموں ،کشمیریوں اور پاکستانیوں نے بھرپور طریقے سے واضح کردیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر مکمل طور پر محصور ہے اور 80لاکھ کشمیریوں کو قید خانہ میں رکھا ہوا ہے ، امریکی میڈیا میں بھی یہ خبریں آئی ہیں تو بہت سے امریکیوں نے کہا مقبوضہ کشمیر میں سب اچھا نہیں ،یہ بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں بلکہ 80لاکھ کی آبادی پر ظلم ہورہا ہے ،یہ اطلاع بھی ہے کہ سونی ورلڈ میں مودی امن کا ایک درخت لگانے جا رہے تھے ،ان کونجی تنظیم نے بلایا تھا، جس پر طلبہ نے یونیورسٹی سے رابطہ کیا اور حکام نے مودی سے معذرت کر لی کہ وہ یہاں نہ آئیں ، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم کیخلاف امریکا میں احتجاج ہورہے ہیں جو گنتی میں نہیں آتے ،ایک وقت میں چار چار مظاہرے ہوتے ہیں ،اس کے علاوہ دو بڑے مظاہروں کا پروگرام ہے ، 22ستمبر کو ہیوسٹن میں بڑی تیاریاں ہورہی ہیں ،مودی 27ستمبر کو نیویارک میں جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے ، اس کیلئے 60میٹنگز ہو چکی ہیں، ہر روز اجلاس ہورہے ہیں ، ہر فرد کشمیری بھائیوں سے یکجہتی کیلئے بے چین ہے ،90مسلم تنظیموں کی مجلس شوریٰ نے اعلان کیا ہے کہ وہ احتجاج میں شریک ہوں گی، 27ستمبر کو والدین نے سکولوں سے اپنے بچوں کی چھٹی کیلئے درخواستیں دی ہیں کہ وہ اپنے بچوں کو مظاہرے میں لے جا رہے ہیں،ٹیکساس کی ضلعی عدالت میں کشمیر پاکستان ریفرنڈم کمیٹی کے تحت مودی اور ان کے وزیر داخلہ امیت شاہ کیخلاف مقدمہ دائر کیا گیا ہے ،اس میں دیگر لوگ بھی شامل ہوسکتے ہیں، اس کیس میں بظاہر مودی کو استثنیٰ ہے کہ وہ وزیر اعظم ہیں، یہ 10 کروڑ جرمانے کا کیس ہے ، اس میں دونوں کیخلاف فیصلہ آسکتا ہے ،گوئٹے مالا کی ایک خاتون وہاں کے ایک جنرل کیخلاف مقدمہ جیت چکی ہیں۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں