استعفے یا تبدیلی؟ ، اپوزیشن جماعتیں تقسیم ، مختلف آپشنز پر غور

استعفے یا تبدیلی؟ ، اپوزیشن جماعتیں تقسیم ، مختلف آپشنز پر غور

نوازشریف، فضل الرحمن اور اسفندیار استعفوں کے حامی،شہباز اور بلاول مخالف ان ہائوس تبدیلی یا قومی حکومت موقف کی نفی ہو گی،مولانا کے حامیوں کا موقف

اسلام آباد (طارق عزیز) آزادی مارچ کے مقاصد کے حصول کیلئے اپوزیشن جماعتیں مختلف آپشنز پر غور کر رہی ہیں، سیاسی جماعتوں نے اپنی اپنی آرا اور تجاویز پر مشاورت کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے ، آزادی مارچ پر سیاسی جماعتوں بالخصوص (ن) لیگ کے اندر اختلافات موجود ہیں، ڈی چوک میں سیاسی طاقت کے مظاہرے سے کیا نتائج حاصل کئے جاسکتے ہیں اس پر مارچ کی حامی جماعتوں میں مشاورت جاری ہے حکومت کی رخصتی، نئے انتخابات، قومی حکومت، ان ہائوس تبدیلی اور یہاں تک کہ اسمبلیوں سے استعفوں کے آپشنز بھی موجود ہیں تاہم اپوزیشن جماعتیں اس حوالے سے منقسم ہیں اور ان کے اندر مختلف آراء پائی جاتی ہیں، رپورٹ کے مطابق مولانا فضل الرحمن حتمی نتائج کیلئے ڈی چوک میں متحدہ اپوزیشن کے پلیٹ فارم سے اسمبلیوں سے استعفوں کے حق میں ہیں، اس حوالے سے انہوں نے کوٹ لکھپت جیل میں نوازشریف کو پیغام بھی بھجوا یا ہے جس سے نوازشریف مکمل طور پر متفق ہیں جبکہ پارٹی صدر شہبازشریف اور بلاول بھٹو زرداری بالکل مختلف موقف کے حامی ہیں، شہبازشریف، بلاول بھٹو قومی حکومت یا ان ہائوس تبدیلی کے حق میں ہیں ان کا استدلال یہ ہے کہ سال ڈیڑھ میں نئے انتخابات کا انعقاد شاید ممکن نہ ہو اور نہ ہی ہماری معیشت اس بات کی متحمل ہو سکتی ہے اس لئے قومی حکومت یا ان ہائوس تبدیلی کے آپشن کو ہی سیاسی سرگرمیوں کا محور رکھا جائے ،ان ہائوس تبدیلی کی صورت میں شہبازشریف، بلاول بھٹو اپنی اپنی جماعتوں اور قیادتوں کیلئے ریلیف کی توقع رکھتے ہیں جبکہ قومی حکومت میں اقتدار کا حصہ بن کر سیاست اور قیادت بچائی جاسکتی ہے ، دونوں شخصیات استعفوں سے ملک میں کوئی نیا بحران کھڑا کرنے کی مخالف ہیں، اس کے برعکس نوازشریف صرف اور صرف نئے انتخابات چاہتے ہیں،مولانا فضل الرحمن، نوازشریف اور اسفند یار ولی کا موقف ہے کہ دھاندلی زدہ انتخابات کے نتیجہ میں قائم پارلیمنٹ میں ان ہائوس تبدیلی، قومی حکومت ہمارے موقف کی نفی ہو گی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں