فیٹف پاکستان کی کارکردگی سے خوش نہیں ،سخت وارننگ دی
منی لانڈرنگ اب بھی ہو رہی ،خانانی اینڈ کالیا کیس کے ملزم بری ، ایان کا کچھ نہیں بنا ہماری سیاسی اشرافیہ نظام بدلنا نہیں چاہتی ، امتیاز گل ، دنیا کامران خان کیساتھ میں گفتگو
لاہور (دنیا نیوز)میزبان " دنیا کامران خان کے ساتھ " کے مطابق گذشتہ جمعہ کو پیرس میں ہونے والا فنانشل ایکشن ٹاسک فورس یعنی فیٹف کا اجلاس پاکستان کے لئے تشویشناک خبر لایا، اجلاس میں یہ بات واضح طور پر سامنے آئی کہ عالمی ادارہ منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کے حوالے سے پاکستان کی کارروائی اور اب تک کی کارکردگی سے بالکل خوش نہیں ،اس کی تسلی نہیں ہوئی بلکہ اس کی تشویش میں اضافہ ہوا ہے ،انتہائی سخت اجلاس میں پاکستان کو وارننگ دی گئی اور پاکستان سے کہا گیا کہ اگر فروری تک پاکستان نے اپنا "ہاؤ س ان آرڈر " نہ کیااور مطلوبہ اقدامات نہیں کئے تو اسے بلیک لسٹ بھی کیا جاسکتا ہے ۔اس حوالے سے پاکستان کی اب تک جو کارکردگی رہی ہے اس کا جب امتحان ہوا تو واضح طور پر لگا کہ پاکستان کامیاب ہوتا نظر نہیں آرہا،بس ذرا سا کامیاب ہوا ہے ۔یہ بھی اہم بات ہے کہ فیٹف کی سربراہی اس وقت چین کے پاس ہے جب پاکستان کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا تو چین سے ہی تعلق رکھنے والے فیٹف کے صدر ڈاکٹر یانگ من لیو نے روایات کے بر عکس پاکستان کے ساتھ بہت رسمی انداز اپنایا اور بہت ہی سخت الفاظ میں پاکستان کی کارکردگی کا جائزہ لیا۔میزبان کا کہنا ہے ہمیں یہ نہیں سمجھنا چاہئے کہ یہ کوئی سیاسی معاملہ ہے یا کسی ملک کا ایک مخصوص عمل ہے جو پاکستان کو دبانے کے لئے کیا جا رہا ہے ،ایسی کوئی بات نہیں ۔ہم واضح طور پر اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان کے لئے یقیناً یہ تشویش کی بات ہے کہ فیٹفنے اپنے شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے اور یہ پاکستان اور حکومت کے لئے لمحہ فکریہ ہے ۔ماہرین کے مطابق پاکستان اب تک منی لانڈرنگ سے چھٹکارے کے لئے کوئی مضبوط ادارہ قائم نہیں کرسکا جس سے ہماری کمٹمنٹ ظاہر ہو ۔ ہم کہتے ہیں سٹیٹ بینک کا فنانشل مانیٹرنگ یونٹ موجود ہے لیکن فیٹف سے منسلک سسٹم یہ کہتا ہے کہ ہمیں پاکستان میں ایک آزاد ،خود مختار ادارہ چاہئے جو اینٹی منی لانڈرنگ کی حیثیت سے کام کرے ،اس کے پاس تمام اختیارات ہوں اور وہ محض کاغذی کا رروائی کرتا نظر نہ آئے کیونکہ سٹیٹ بینک کے مانیٹرنگ یونٹ سے فیٹف کی تسلی نہیں ہورہی ،فیٹف حیران ہے کہ سٹیٹ بینک کے 3ڈپٹی گورنرز میں سے 2 کے عہدے خالی ہیں ،ڈپٹی گورنر پالیسی اور ڈپٹی گورنر ڈویلپمنٹ کے شعبہ جات سربراہ کے بغیر کام کر رہے ہیں جس سے لگتا نہیں پاکستان ان معاملات کو سنجیدہ لے رہا ہے ، اس کے علاوہ فیٹف بہت حیران ہے کہ اب بھی کئی ذرائع سے رقم نکلتی ہے ۔نظام مکمل طور پر دستاویزی نہیں ۔فیٹف کا نقطہ نظر ہے کہ پاکستان میں منی لانڈرنگ کو سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا۔ہم زبانی طور پر تو بہت کچھ کہتے ہیں مگر ٹھوس حقائق اس کی نفی کرتے نظر آرہے ہیں، مثال کے طور پر منی لانڈرنگ میں پکڑے جانے والے خانانی اینڈ کالیا کیس کے تمام آٹھوں ملزم بری ہو گئے ہیں ،دنیا ہم سے ناراض ہے ۔وہ سمجھتی ہے کہ پاکستان میں اس حوالے سے سنجیدگی سے کام نہیں ہورہا،سب جانتے ہیں کہ ماڈل ایان علی کو 2015 میں اسلام آباد ایئر پورٹ سے بیرون ملک جاتے ہوئے رنگے ہاتھوں گرفتار کیا گیا تھا ،چار سال گزرنے کے باوجود ایان علی کے خلاف کوئی مقدمہ آگے نہیں بڑھ رہا ہے ۔ ماڈل ایان علی آسانی سے ملک سے باہر جا چکی ہے اور یہ کیس کھٹائی میں پڑا ہے ۔یہ ہائی پروفائل کیسز ہیں اور اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ پاکستان میں منی لانڈرنگ کے ملزموں کے خلاف کوئی سخت ایکشن نہیں ہوتا ۔فیٹف کے اعلامیہ کے مطابق پاکستان نے چالیس اہداف میں سے صرف ایک ہدف پر مکمل عمل کیا ہے ، ہمیں دسمبر کے وسط تک اپنے اقدامات کی رپورٹ فیٹف میں جمع کرانی ہے ،وقت کم ہے اور مقابلہ بہت سخت ہے ،ہمیں جنگی انداز میں کام کرنا ہوگا۔اس حوالے سے ممتاز تجزیہ کار امتیاز گل نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا اصل تشویش یہ ہے کہ ہماری سیاسی اشرافیہ نہیں چاہتی کہ اس نظام کو تبدیل کیا جائے اور اس میں اصلاحات لائی جائیں، ایک نالائق شخص کو فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کا انچارج لگا دیا گیا، پاکستان کے حکام کو یہ پتہ ہی نہیں کہ فیٹف کے مقاصد کیا ہیں فیٹف چاہتی ہے کہ منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ میں ہمارے حکام کو احساس ہو ۔گذشتہ چالیس سال سے جو سسٹم چل رہا ہے جس کو بڑے بڑے سیاسی اور کاروباری ٹائیکون نے اٹھایا ہے اس سے جو بیوروکریسی جڑی ہے وہ ابھی تک قائم ہے ،کوئی نواز شریف اور کوئی زرداری کے پیچھے لگا ہوا تھا،ان مخصوص مفادات کی وجہ سے ملک کے اندر اصلاحات نہیں ہورہیں ۔